میدک ۔ میدک کا چرچ جوکہ جنوبی ایشیاء کا دوسرا سب سے بڑا چرچ ہے اس میں کرسمس کے موقع پر تیاریاں عروج پر ہیں ۔غروب آفتاب کے بعد چرچ کا نظارہ ایسے لگ رہا ہے جیسے کسی دلہن کو تیار کیاگیا ہو۔ چرچ میں ہونے والی تقریبات کے لئے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔ منتظمین بشپ ریورنڈ سالمن راج کی سرپرستی میں تہوارکے انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کرسمس کا اہتمام مناسب انداز سے ہو جائے ۔
چرچ روشن ہے اور اس سال کے کرسمس کے علاوہ خصوصی ایم ایل اے پدما دیویندر ریڈی نے خصوصی اسٹریٹ لائٹس کا افتتاح کیا۔ اس سے چرچ کے احاطے میں خوشگوار ماحول بن چکا ہے ۔ مقامی سنڈے اسکول میں کرسمس سے پہلے کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس پروگرام میں بشپ سلمان راج نے بھی شرکت کی۔
یاد رہے کہ ہر سال ملک و بیرون ملک سے آنے والے عقیدت مند بڑی تعداد میں میدک چرچ میں حاضری دیتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس چندانا دیپتی نے کہا کہ تقریبات کے دوران چرچ کے اطراف میں ہونے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام کے لئے پولیس نے سیکیورٹی سخت کردی ہے۔
علاوہ ازیں ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت کرنے والے ملازمین کی ایک بڑی تعداد بھی میدک کے چرچ کا رخ کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کے نوجوانوں کے گروپس بھی تفریح کےلئے بھی میدک چرچ کا رخ کررہے ہیں لہذا اس وقت میدک کا چرچ کرسمس کے تقاریب کے علاوہ دیگر مذاہب کے افراد کےلئے تفریحی مقام میں پہلی پسند بن چکا ہے ۔
یاد رہے کہ میدک کا یہ گرجا گھر ریورنڈ چارلس واکر پوسنٹ کی نگرانی میں بنایا گیا تھا۔ وہ 1895 میں سکندر آباد پہنچا تھا ۔ اس نے پہلی بار برطانوی فوجیوں کے ساتھ ترمگلیری میں خدمات انجام دیں۔ فوج کے کام سے عدم اطمینان نے اس نے گاوں کا رخ کرنے پر مجبور کیا ۔ 1896 میں ریو چارلس واکر پوسنیٹ نے میدک کا دورہ کیا تھا اور ایک بنگلہ تعمیر کیا تھا۔ جب وہ میدک پہنچا تو وہاں ایک چھوٹا سا مکان تھا جس میں عبادت گاہ تھی۔ جیسے ہی عیسائیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ، اس نے چرچ کی عمارت کو وسعت دینے کی ضرورت کو محسوس کیا۔