ترواننت پورم ۔ کرد فلمساز لیزا کالن جو کیرالہ میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف کے )کے 23 ویں ایڈیشن کی مہمان خصوصی ہیں یہاں انہوں نے کہا ہے کہ ان کی لڑائی داعش کے خلاف ہے۔ وہ منگل کو یہاں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔ ترکی میں رہنے والی کرد فلم ساز 5 جون 2015 کو ترکی میں داعش کے ایک بم حملے میں اپنی دونوں پیر کھو بیٹھی ہیں، جب وہ ترکی کے عام انتخابات سے صرف دو دن قبل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی انتخابی ریلی میں شریک تھیں۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ لیزا نے کہا کہ کئی فلمساز ان کی حمایت میں آئے اور انہوں نے بیرون ملک ان کے علاج کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم شروع کی جس کا عنوان تھا، آئیے ایک دوسرے کے ہاتھ اور پیر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد ان کی قوت ارادی میں اضافہ ہوا اور واپس آنے کا ان کی قوت اور عزم بے حد بڑھ گیا ہے۔ فلمساز نے مزید کہا کہ حملے کے بعد انہیں دیار باقر سٹی ہال میں ملازمت مل گئی تھی تاہم ترک حکومت کے جبر کے تحت انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
فلمساز نے کہا کہ ان پر ہونے والے حملے کو خواتین پر حملے کے طور پر پیش کیا گیا تھا اور ان کی مصنوعی پیروں کے ساتھ موجودگی تشدد کے مرتکب افراد، داعش کے لیے واضح پیغام ہے۔ لیزا کالون نے کہا کہ وہ اب ذہنی طور پر بہت زیادہ مضبوط ہیں اور ترکی کے سیاسی حقائق کو سامنے لانے والی زیادہ سے زیادہ فلمیں کریں گی۔ لیزا نے کہا کہ وہ کرد عوام کے عزم کی وجہ سے اپنی پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہیں اور اگر اردغان کی قیادت میں ترک حکومت اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کے لیے تمام حربے استعمال کر رہی ہے تو بھی کرد عوام اپنی آواز بلند کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردغان کی قیادت میں ترکی کی حکومت کرد عوام پر جبروظلم کر رہی ہے اور اس ملک کے حالات آزاد فلم سازوں، فنکاروں، ادیبوں، شاعروں اور موسیقاروں اور دیگر تخلیقی لوگوں کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایک آزاد کردستان کے قیام کی توقع رکھتی ہیں، تو انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ کردستان ایک دن حقیقت بن جائے گا۔ فلمساز نے کہا کہ ترکی کی زیادہ تر فلمیں زیادہ سیاسی نہیں ہوتیں اور لوگوں کے ذہن کی عکاسی نہیں کرتیں۔