Wednesday, April 23, 2025
Homesliderمیٹرو ریل مسافر راست ٹرین سے منزل تک پہنچنے کے خواہاں

میٹرو ریل مسافر راست ٹرین سے منزل تک پہنچنے کے خواہاں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: لاک ڈاؤن کے بعد 7 ستمبر کو میٹرو ریل شروع کرنے کے پہلے ہفتے میں صرف 31 ہزار مسافروں نے ہی میٹرو ریل سے سفر کیا تتھا لیکن آہستہ آہستہ عوام کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب مسافروں کی آمدورفت روزانہ 50 ہزار ہوگئی ہے تاہم اس کے باوجود لوگ اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے میٹرو ریلوں کو تبدیل کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں بلکہ وہ ایک ٹرین سے اپنی منزل تک پہنچنے  کے خواہاں ہیں۔

میاں پور سے ایل بی نگر روٹ پر سفر کرنے والے مسافروں کی بڑھتی تعداد میں ناگول ریادورگم اور جے بی ایس-ایم جی بی ایس روٹس پر سفر کرنے والوں کے مقابلے میں براہ راست اپنی منزل مقصود پر سفر کرنا چاہتے ہیں۔ اگر دلسکھ نگر کا رہائشی بیگم پیٹ کا سفر کرنا چاہتا ہے تو اس مسافر کو امیریپٹ پر ٹرین تبدیل کرنی ہوتی اسی طرح  جو شخص نارائن گوڈا میں میٹرو ریل میں سوار ہوا وہ پنجہ گٹہ جانا چاہتا ہے تو اس مسافر کو ایم جی بی ایس میٹرو ریل اسٹیشن پر ٹرین کو تبدیل کرنا ہوگا۔

عام دنوں کے دوران لوگ اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے ٹرینوں کو تبدیل کرتے تھے لیکن اب وہ کورونا وائرس کے خوف سے ٹرینوں کو تبدیل کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اس شبہے میں کہ وہ اور بھی بہت سے افراد سے رابطہ کرسکتے ہیں جو کہ انہیں وائرس سے متاثر کرسکتا ہے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں ابھی مکمل طور پر دستیاب نہیں ہیں لہذا بہت سے افراد ذاتی گاڑیوں کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں شہر کے اہم مقامات پر ٹریفک جام دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وہ رہائشی جو میٹرو ریل کے ذریعے سفر کرنا پسند نہیں کرتے ہیں وہ ذاتی ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جو میٹرو کے ذریعے سفر کرنا چاہتے ہیں وہ میٹرو اسمارٹ کارڈ یا کیو آر کوڈ ٹکٹنگ کی سہولت بھی استعمال کر رہے ہیں۔

 چینائی میں میٹرو ریل نے میٹرو اسمارٹ کارڈ چارجز یا کیو آر کوڈ ٹکٹنگ سہولت پر 20 فیصد رعایت دی جوحیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے نہیں ہے۔ حیدرآباد اور بنگلورو میں کورونا سے  پہلے روزانہ ساڑھے چار لاکھ مسافرین  میٹرو ریل کے ذریعے روزانہ سفر کرتے تھے لیکن موجودہ حالات میں ان کی تعداد روزانہ 50 ہزار سے تجاوز نہیں کرسکی۔