چینائی ۔ تمل ناڈو کے ایروڈ ضلع میں حکام مکینوں کو نکال رہے ہیں کیونکہ میٹور ڈیم سے گنجائش سے جو زیادہ پانی ہے اسے کاویری ندی میں چھوڑا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں کئی گھر زیر آب آ گئے ہیں۔ ڈیم پہلے ہی اپنے مکمل آبی ذخائر کی سطح 120 فٹ کو چھو چکا ہے اور کیچمنٹ علاقوں میں شدید بارش کی وجہ سے پانی کی آمد بہت زیادہ ہے اور یہاں پانی پہلے ہی گنجائش کی سطح کو عبور کرچکا ہے ۔ اس کی وجہ سے کاویری میں پانی چھوڑا جارہا ہے جس سے مکانات زیر آب آ گئے ہیں۔
پیر کی صبح تک صرف ایروڈ میں ہی 1,310 لوگوں کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا تھا، ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ملحقہ ضلع نمککل سے کئی دیگر افراد کو بھی نکالا گیا ہے۔ایروڈ میں لوئر بھوانی ڈیم بھی اپنے مکمل آبی ذخائر کی سطح 102 فٹ پر پہنچ رہا ہے۔ اس کی وجہ سے کاویری میں پانی کی سطح ایک بار پھر بڑھے گی جس سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عہدیداروں کو تیار رہنے کی ضرورت ہے۔اس دوران کاویری کے کنارے کے کئی علاقوں میں سیلاب کا انتباہ جاری کردیا گیا ہے۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہےکہ پہلے ہی ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے مطابق تمل ناڈو میں پری مانسون بارشیں 18 اکتوبر تک جاری رہنے کا انتباہ دیا ہے ۔
خلیج بنگال اور اس سے ملحقہ بحیرہ انڈمان میں یکے بعد دیگرے سائیکلون گردشوں کے بعد ریاست میں بارش کی سرگرمیاں زور پکڑگئی ہیں۔18 اکتوبر تک تمل ناڈو، پڈوچیری، اور کرائیکل میں الگ تھلگ بھاری بارشوں کا امکان ہے۔ یہ سائیکلونک گردش مغربی وسطی اور ملحقہ جنوب مغربی خلیج بنگال میں نچلی ٹراپوسفیرک سطحوں پر واقع ہے اور 18 اکتوبر کے آس پاس بحیرہ انڈمان میں ایک اور سائیکلونک سرکولیشن تشکیل پائے گا۔
شمال مشرقی مانسون اکتوبر کے آخری ہفتے میں تمل ناڈو کے ساحلوں کو چھونے کا امکان ہے۔ دریں اثنا، تمل ناڈو کے ایروڈ، سیلم، کالکوریچی، اور ترووناملائی اضلاع میں بارش جاری ہے۔ ایروڈ ضلع میں موسلا دھار بارشوں کے باعث گھروں میں پانی بھر جانے کے بعد تقریباً 100 لوگوں کو امدادی مراکز میں منتقل کیا گیا تھا ۔