حیدرآباد: دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کی بڑی فارمیسز و میڈیکل شاپس کے مالکین اور اسٹاف ان دنوں گاہکوں سے نمٹنے میں کافی سرگرم نظر آرہے ہیں،جو ملٹی وٹامنس کی گولیوں کا مطالبہ کررہے ہیں تاہم بیشتر گاہک مایوسی کے عالم میں گھروں کو واپس ہونے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ ان دکانات میں یہ دوائیاں ختم ہورہی ہیں۔
ان وٹامنس والی دواوں سے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔عوام کی بڑی تعداد ڈاکٹرس کے مشورہ یا پھر بغیر مشورہ کے ان دواوں کو استعمال کررہی ہے۔روزبروز کورونا کے معاملات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں شہری اپنے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کے لئے ان کااستعمال کررہے ہیں۔
ایک طرف ان دواوں کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے تو دوسری طرف سپلائی میں کمی ہوگئی ہے اور کئی میڈیکل شاپس میں یہ دوائیں ختم ہورہی ہیں۔لوگوں میں تشویش کے پھیلتے ہی وٹامن ڈی تری،بی کامپلکس،وٹامن سی، پاراسیٹامال،کیلشیم کی گولیوں کو لوگ خرید کراپنے گھروں میں ان کا ذخیرہ کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں ان کی قلت ہوتی جارہی ہے۔میڈیکل شاپس کے مالکین نے نشاندہی کی کہ ان کی دکانات میں لوگوں کا کافی ہجوم دیکھاجارہا ہے کیونکہ لوگ احتیاطی اقدام کے طورپر ان دواوں کا استعمال کررہے ہیں۔عموما ڈاکٹرس اینٹی بائیوٹکس اور ازیتھرومیسن گولی کی تجویز کرتے ہیں جو بیکٹرئیا سے لڑتی ہے۔یہ بائیکٹرئیا کو بڑھنے سے روکتی ہے۔
بعض برینڈس کی کمی ہوگئی ہے اسی لئے ان برینڈس کے متبادل کا استعمال کیاجارہا ہے۔بعض دواساز کمپنیوں نے ملٹی وٹامن گولیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔قبل ازیں ان گولیوں کی قیمت کم تھی تاہم اب صورتحال مختلف ہوگئی ہے اور طلب میں اضافہ کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں اضافہ درج کیاگیا ہے۔ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ بی کامپلکس،ملٹی وٹامنس، زنک اور دیگر دواوں کی غیر صحت مند افراد کو ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت میں کمی ہوتی ہے تاہم ڈاکٹرس نے صحت مند افراد سے خواہش کی کہ وہ زیادہ مقدار میں ان گولیوں کا استعمال نہ ڈاکٹرس کے مشورہ کے بغیر نہ کریں کیونکہ اس سے اسہال،الٹیوں،سینہ میں جلن جیسی علامات ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔