نئی دہلی: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے دہلی کے شاہین باغ علاقے میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف جا ری احتجاج کے بارے میں ایک بڑا بیان دیا ہے۔انہوں نے پیر کو کہا کہ ”میں ان خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں،جو اس قانون کے خلاف سڑکوں پر مستقل احتجاج کر رہی ہیں۔
اس کارکردگی کے بارے میں انہوں نے ایک ٹویٹ بھی کیا،اور لکھا کہ ”کڑاکے کی سردی میں خواتین،شاہین باغ میں سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”میں ان خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں،جو دن رات چار سے پانچ ڈگری میں،کھلے آسمان تلے بیٹھ کر اس قانون کی مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر آعظم کو یہ قانون واپس لینا چاہئے۔اویسی نے اپنے خطاب میں جے این یو میں ہونے والے تشدد کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر آعظم کو اس لڑکی سے ملنا چاہئے تھا،جس کے سر پر پٹائی کی وجہ سے چوٹ آئی اور کئی ٹانکے پڑے۔وزیر آعظم کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اس طالب علم سے بھی ملناچاہئے تھا،جو اپنا ہاتھ کھو بیٹھا تھا۔لیکن وہ ایسا نہیں کر پائے۔
واضح ہو کہ،یہ پہلا موقع نہیں ہے،جب اسد الدین اویسی نے شہریت ترمیمی قانون سے متعلق وزیر آعظم یا مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔اس سے قبل،کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے جمعہ 10جنوری کو یہ الزام لگایا تھا کہ بی جے پی اور این ڈی اے کی حکومت نے سی اے اے سے متعلق الجھن پیدا کردی ہے۔اور ان کی جانب سے مذہب کے نام پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔
سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد کے بارے میں پوچھے جانے پر اویسی نے کہا کہ وہ اس طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں،خواہ وہ لکھنؤ،احمد آباد،بنگلورو میں ہو یا کہیں اور۔اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے احتجاج کرنے کے آئینی حق کا استعمال کرنے کی ہر ایک سے اپیل کی ہے،لیکن تشدد کی مذمت سب کو کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سی اے اے ”کالا قانون“ہے اور یہ ”غیر آئینی“ہے۔