حیدرآباد ۔ گزشتہ 15 دنوں کے دوران تلنگانہ اور کرناٹک میں ہوئی مسلسل بارش کے اثرات دریاؤں پر بنائے گئے ڈیمس پر بھی دکھائی دے رہے ہیں جیسا کہ گذشتہ 10برس کے دوران پہلی مرتبہ ناگرجنا ساگر کے تمام 26 دروازے کھول دیے گئے۔یہ پہلا موقع ہے کہ گزشتہ 10 برس کے دوران ناگرجنا ساگر کے تمام 26 دروازے کھول دیے گئے جس کی وجہ سے پانی میں دو افراد کے بہہ جانے کی اطلاع بھی ہے اور ایسا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ دو افراد پانی میں غرقاب ہو گئے ہیں۔
محکمہ آبپاشی ک عہدیداروں نے کہا ہے کہ ناگرجنا ساگر میں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا اور اس مرتبہ تمام 26 دروازے کھولنے کی نوبت آگئی ۔26 دروازوں کو 15 فٹ بلندی تک کھولا گیا ہے جس کی وجہ سے 330 720کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے ۔ عہدیداروں نے کہا ہے کہ کہ ناگرجنا ساگر کے جب تمام 26 دروازوں کو کھولا گیا تو پانی کے بہاؤ میں دو افراد کے بہہ جانے کی خبر بھی ہے اور ایسا خدشہ بھی ہے کہ ان دو افراد کی پانی میں غرقاب ہو کر موت بھی ہوسکتی ہے۔
اس کے علاوہ سری سیلم کے 12 دروازوں میں سے 10 دروازوں کو بھی 48 فٹ بلندی تک کھولا گیا جس کی وجہ سے 7.5 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے ۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ اس ڈیم پر ایک دروازے کی بلندی 55 فٹ اور چوڑائی 65فٹ ہے۔دریائے کرشنا میں آنے والے سیلاب نے دریائے تنگبھدرا کے پانی سے مل کر سری سیلم پروجیکٹ کی آبی سطح میں اضافہ کردیا جس کی وجہ سے یہاں کے دروازوں کو بھی کھولناپڑا۔
جنوبی ہندوستان کی چند ریاستوں میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے کئی ایک دریاؤں پر باندھے گئے ڈیم میں پانی کی سطح کافی بلند ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ ریاست تلنگانہ کے علاوہ آندھراپردیش کے بھی کئی اہم علاقوں میں صورتحال ایسی ہو چکی ہے جہاں دروازوں کو کھولتے ہوئے پانی کی نکاسی کی گئی ہے ۔ عہدیداروں نے کہا ہے کہ آندھراپردیش کے ضلع کرنول میں موجود سنکیسولا سے بھی 208363 کیوسک پانی کی کی نکاسی کی گئی ہے ۔یہ آبپاشی پروجیکٹ تنگھبدرا دریا پر تعمیر کیا گیا ہے جو کہ کرشنا دریا سے تلنگانہ کے المپور مقام پر ملتی ہے۔