Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامینصرت جہاں کے قتل کا معمہ،13 افراد گرفتار

نصرت جہاں کے قتل کا معمہ،13 افراد گرفتار

- Advertisement -
- Advertisement -

ڈھاکہ ۔ بنگلہ دیش میں مدرسے کی 18 سالہ طالبہ نصرت جہاں کے قتل کا معمہ حل ہوگیا ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے مدرسے کی مقتول طالبہ نصرت جہاں کے والدین سے ملاقات میں مکمل انصاف کی یقین دہانی کرادی۔شیخ حسینہ نے یقین دلایا کہ قتل میں ملوث ہرایک ملزم کو کیفرکردار تک پہنچایا جائےگا۔

واضح رہے کہ چٹاگانگ کے ضلع فینی میں سونگازئی کے ڈگری مدرسہ سونگازئی اسلامیہ فیضل کی طالبہ نصرت جہاں کو مبینہ طور پر 6 اپریل کو گیس کا تیل چھڑ کر آگ لگا دی گئی تھی۔ بعدازاں نصرت جہاں کو ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ طالبہکا جسم 80 فیصد تک جھلس چکا ہے۔ ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ نصرت جہاں نے خود کشی نہیں کی بلکہ انہیں جلایا گیا۔ بعد ازں نصرت جہاں دوران علاج 10 اپریل کو دم توڑ گئیں تھی۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق نصرت جہاں نے مدرسے کے پرنسپل سراج الدولہ کے خلاف عصمت ریزی کی کوشش کا الزام لگایا تھا جس کے بعد مقتولہ پر مقدمہ واپس لینے کا دباوتھا۔

 پولیس بیورو آف انویسٹی گیشن چیف بناج کانتی نے پریس کانفرنس میںکہا کہ نصرت جہاں کے قتل کے الزام میں دو لڑکیوں سمیت 13 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ جس میں ایک ٹیچر کو بھی گرفتارکیا گیا۔ دوسری جانب مدرسے کے پرنسپل سراج الدولہ 27 مارچ سے زیر حراست ہی ہیں۔

پولیس کی تفتیش میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ نصرت جہاں کے قتل سے قبل متعدد افراد نے جیل میں پرنسپل سے ملاقات کی اور ممکنہ طور پر انہوں نے 18 سالہ طالبہ کو قتل کرنے کی ہدایت دی تھی۔نصرت جہاں کے بھائی نے بیان دیا کہ قتل کے دن ان کی بہن امتحان دینے گئی تھی جہاں چار لوگ نصرت جہاں کو بھلا پھسلا کر چھت پر لے گئے اور سراج الدولہ کے خلاف درخواست واپس لینے کے دباو ڈالا لیکن نصرت نے انکار کردیا۔ نصرت کا انکار سننے کے بعد مشتبہ افراد نے گیس کا تیل چھڑک کر آگ لگادی اور نصرت جلتے ہوئے بدن کے ساتھ مدرسے کی سیڑھیوں پر منھ کے بل گرتے ہوئے مدد طلب کرتی رہی۔نصرت جہاں کے مبینہ قتل کے بعد بنگلہ دیش کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ مقتولہ کو انصاف دلانے کے لئے حکومت پر دباوڈال رہے ہیں۔