حیدرآباد ۔گریٹر حیدرآباد مونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی)کے انتخابات سے قبل حیدرآباد کی سیاست میں کئی ایک بڑی اور غیر متوقع تبدیلیوں ہونے کی پیش قیاسیاں عروج پر ہیں جیسا کہ وجئے شانتی اگلے ہفتے بی جے پی میں شامل ہوں گے اگر ذرائع کی بات مانی جائے تو پارٹی کے قومی سربراہ جے پی نڈا کی موجودگی میں ٹی پی سی سی کیمپین کمیٹی کی چیئرپرسن وجیاشانتی کے 20 یا 21 نومبر کو بی جے پی میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق وجئے شانتی آئندہ جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے بی جے پی کے لئے انتخابی مہم چلائیں گے۔ سابق اداکار اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہی کانگریس پارٹی کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے رہے ہیں اور اپنی رہائش گاہ سے بیانات دینے تک خود کو محدود کر چکی ہیں۔
در حقیقت انہوں نے وبائی مرض سے بہت پہلے ہی میڈیا کو ٹی پی سی سی پی آر او کو اپنے بیانات بھیجنا بند کردیا تھا لیکن وہ سوشل میڈیا پر نسبتا متحرک رہی ہیں ۔ ایک حالیہ سوشل میڈیا پوسٹ میں وجئے شانتی نے اپنے عہدہ ٹی پی سی سی کیمپین کمیٹی کی چیئرپرسن کا ذکر نہیں کیا ، اس سے کچھ حد تک واضح اشارہ ملتا ہے کہ وہ کانگریس چھوڑنے والی ہیں۔ کانگریس کے رہنماؤں نے انہیں اس بات پر راضی کیا تھا کہ وہ وہ عظیم پارٹی کے ساتھ جدا نہ ہوں لیکن ساری کوشش رائیگا ں ہیں
اس کے علاوہ جی ایچ ایم سی انتخابات سے قبل بڑی اور قدیم پارٹی کو ایک زبردست دھکا لگنے والا ہے کیونکہ ،حیدرآباد کے سابق میئر بنڈا کارتیکا ریڈی کانگریس سے سبکدوش ہونے پر تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق ،ٹی پی سی سی کے جنرل سکریٹری کارتیکا ریڈی اور ان کے شوہر اور ٹی پی سی سی سکریٹری بنڈا چندر ریڈی بی جے پی کے ریاستی چیف بانڈی سنجے کمار ، مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی اور دیگر سینئر قائدین کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہوں گے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ آر ایس ایس کے ریاستی رہنماؤں نے کارتیکا ریڈی سے رابطہ کیا اور چھ ماہ قبل اس جوڑے کے ساتھ بات چیت کی۔ معلوم ہوا ہے کہ کشن ریڈی چھ ماہ قبل کارتیکا ریڈی کی رہائش گاہ بھی گئے تھے اور اس جوڑے کو بی جے پی میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔ مبینہ طور پر اس جوڑے نے یہ یقین دہانی کروانے کے بعد کشن ریڈی کی دعوت قبول کرلی تھی کہ پارٹی 2023 کے انتخابات میں سکندرآباد اسمبلی ٹکٹ فراہم کرے گی۔
یاد رہے کہ کارتیکا ریڈی کو کانگریس پارٹی سے سکندرآباد کے ایم ایل اے کے ٹکٹ کی توقع تھی۔ کارتیکا ریڈی نے 2009 سے 2012 تک حیدرآباد کے میئر کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے تھے۔ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں اقتدار حاصل کرنے کےلئے بی جے پی ، حکمران ٹی آر ایس اور کانگریس سے رہنماؤں اور کیڈر کو راغب کرنے کی حکمت عملیوں پر عمل پیرا ہے۔ پہلے ہی کانگریس کے کئی دوسرے عہدے دار قائدین بھگوا پارٹی میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں۔