Thursday, April 25, 2024
Homeتازہ ترین خبریںورلڈ کپ سے قبل ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے مسائل اجاگر

ورلڈ کپ سے قبل ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے مسائل اجاگر

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔14 مارچ ۔ آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کو پانچ مقابلوں کی ونڈے سیریز میں ابتدائی دو مقابلوں میں کامیابی کے باوجود 3-2 کی شکست برداشت کرنی پڑی جوکہ انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ سے قبل خطاب کی دعویدار تصور کی جانے والی دو مرتبہ کی سابق ہندوستانی ٹیم کیلئے کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔

آسٹریلیا کی میزبانی سے قبل ہندوستانی ٹیم نے مہمان ٹیم کو اسی کی سرزمین پر پہلی مرتبہ ٹسٹ اور ونڈے میں شکست دینے کے بعد ٹوئنٹی 20 سیریز برابری پر ختم کی تھی اور یہ پہلا موقع تھا کہ ہندوستانی ٹیم دورہ آسٹریلیا پر کوئی بھی سیریز گنوائے بغیر فتوحات کے ساتھ وطن لوٹی تھی لیکن اچانک ہی آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئی ہوم سیریز جس میں ٹوئنٹی 20 میں 2-0 کی شکست اور پھر ونڈے میں 10 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف ناکامی نے ان کے ورلڈ کپ کی تیاری پر کئی ایک سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں۔

ہندوستانی ٹیم کیلئے اس وقت سب سے پہلا سوال تیسرا اوپنر کون ہوگا جبکہ ناقص فام کے باوجود شکھر دھون کو ورلڈ کپ میں بھی اننگز کے آغاز کا موقع دیا جائے گا یا نہیں۔ دوسرا سوال یہ ہیکہ مہیندر سنگھ دھونی کی موجودگی میں عالمی ایونٹ کیلئے دوسرا وکٹ کیپر کون ہوگا کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف آخری دو مقابلوں میں رشپھ پنت کو موقع دیا گیا جو وکٹوں کے پیچھے گلاوز سے اور وکٹوں کے سامنے بیٹ سے ناکام رہے۔ ایک اور سوال چوتھے مقام پر کونسا کھلاڑی بیٹنگ کرے گا یہ بھی ہندوستان کیلئے اہم سوال ہے حالانکہ حالیہ دنوں میں امباتی رائیڈو کو اس مقام کیلئے قطعی بیٹسمین قرار دیا جارہا تھا لیکن وہ بھی بتدریج ناکام ہورہے ہیں۔

رویندر جڈیجہ کے متعلق بھی یہ سوال موجود ہیکہ کیا سینئر آل راونڈر نے ایسا مظاہرہ کردیا ہے جس سے ورلڈ کپ ٹیم میں ان کی شمولیت ہوگی۔ ورلڈ کپ میں ہندوستان کیلئے یہ موقع تو ضرور رہے گا کیونکہ مقابلے راونڈ رابن کے ہے لہٰذا وہ اپنی خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کرے گی لیکن سیمی فائنلس میں رسائی اس کیلئے مشکل ہوجائے گی کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز میں حد سے زیادہ تجربات نے نہ صرف ٹیم کے توازن کو بگاڑ دیا ہے بلکہ ٹیم میں مستقل شمولیت کے عدم اطمینان نے کھلاڑیوں کے حوصلوں کو بھی پست کردیا ہے۔شکھر دھون ،کیدرجادھو اور وجے شنکر کے بہتر مظاہروں میں استقلال کا فقدان رہا اور ٹیم میں انکی شمولیت کی غیریقینی نے بھی ان کے حوصلوں کو کہیں نہ کہیں نقصان پہنچایا ہے۔

بولنگ شعبہ میں دنیا کے نمبر ایک بیسٹمین چسپریت بمراہ کے مظاہروں نے بھی مایوس کیا ہے اور وہ حالیہ سیریز میں ہندوستان کے لئے دوسرے کامیاب بولر ثابت ہوئے ہیں جبکہ کلدیپ یادو نے سیریز میں بھلے ہی سب سے زیادہ 10 وکٹیں لی ہیں لیکن وہ کافی مہنگے ثابت ہوئے ہیں ۔آسٹریلیا نے جس اعمتاد اور جارحانہ انداز میں کلدیب کا سامنا کیا ہے وہ بھی ہندوستان کےلئے تشویش کا باعث ہے کیونکہ کلدیپ اور یوزویندر چہل کی جوڑی کو ورلڈکپ کے لئے ہندوستانی کامیابی کا کلید تصور کیا جارہا تھا لیکن آسٹریلیا کے خلاف ان کی ناکامی ہندوستانی ٹیم کی ورلڈ کپ تیاریوں کو نقصان پہنچایا ہے۔نمبر4 پر امباتی رائیڈو جنہوں نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دوروں پر شاندار مظاہرے کئے تھے وہ آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز میں اس کا تسلسل برقرار نہیں رکھ پائے لہذا اب نمبر4 پر رائیڈو یا تےسرے اوپنر راہول کے انتخاب کا مسئلہ پیداہوگیا ہے۔ بہرکیف 20 اپریل سے قبل ورلڈ کپ کے لئے ہندوستانی ٹیم کے اعلان کے بعد ہی ان سوالات کا صحیح جوابات مل پائیں گے۔