Wednesday, April 23, 2025
Homesliderورنگل قتل کے مجرم کو پھانسی، فیصلہ پر عوام مطمئین

ورنگل قتل کے مجرم کو پھانسی، فیصلہ پر عوام مطمئین

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: تلنگانہ کے مقام ورنگل میں 9 افراد کو قتل کرنے کے دل دہلا دینے والے مقدمہ مقامی عدالت نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو پھانسی کی سزاسنائی ہے۔عدالت کے اس وفیصلہ پر عوام نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے گورے کنٹلہ گاوں میں پانچ ماہ پہلے اس واردات کو ایک ہی مجرم نے انجام دیا تھا۔ عوام نے اس فیصلہ پر اطمیان کے علاوہ کورونا بحران کے باوجود عہدیداروں کی جانب اس معاملہ کی سماعت جلد مکمل ہونے کو یقینی بنائے جانے اور فرسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنس جج ورنگل کورٹ کی جانب سے آج یہ فیصلہ سنائے جانے کی ستائش کی ہے۔اس معاملہ کو شاذونارد معاملہ قراردیتے ہوئے سرکاری وکیل نے مجرم کو پھانسی کی سزادینے کی درخواست کی تھی۔ 20 مئی کو رونگل کے نواحی علاقہ کے گورے کنٹلہ علاقہ کے کنوائیں میں 9 لاشیں ملی تھیں۔

اس مقدمہ میں کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزم کے خلاف سات دفعات لگاتے ہوئے اس واردات کے اندرون ایک ماہ چارج شیٹ داخل کی تھی۔ مقامی افراد نے مجرم کو پھانسی کی سزا سنائی جانے پر مسرت کا اظہار کیا ہے ۔مجرم کے علاوہ دیگر ہلاک ہونے افراد نقل مکانی کرنے والے مزدور تھے ۔مرنے والوں کی شناخت 50 سالہ مقصود عالم، بیوی کی 45 سالہ بیوی نشاعالم، 21سالہ بیٹا شہباز عالم،20سالہ سہیل عالم، بیٹی 22سالہ بشری عالم،بشری کا تین سالہ بیٹا کے علاوہ 35 سالہ سری رام، 40 سالہ شکیل اور40 سالہ شیام کے طورپر کی گئی ہے ۔بہار سے تعلق رکھنے والا24سالہ سنجے جس کو عدالت نے مجرم قرار دیا ہے وہ 6 سال قبل روزگار کی تلاش میں ورنگل آیا تھا

۔وہ تھیلے بنانے والی کمپنی میں ملازمت کرتا تھاجہاں مقصود بھی کام کرتا تھا۔مقصود اپنے خاندان کے ساتھ یہیں رہتا تھا۔سنجے کے تعلقات مغربی بنگال کی رہنے والی رفیقہ سے پیدا ہوگئے جو خود بھی نقل مکانی کرنے والی مزدور تھی۔وہ مقصود کی بیوی کی رشتہ دار تھی۔رفیقہ اپنے تین بچوں کے ساتھ علحدہ رہتی تھی ۔سنجے نے رفیقہ سے شادی کا وعدہ کیا تھا تاہم اس کی نظر رفیقہ کی نابالغ بیٹی پر بھی تھی۔رفیقہ اس سے شادی کے لئے سنجے سے اصرارکررہی تھی تاہم وہ اس کو ٹال رہا تھا تاہم رفیقہ کے شادی کے مطالبہ میں شدت پر اس نے اپنے رشتہ داروں سے ملانے کے لئے بہانے ٹرین میں لے گیا اور دوران سفر غذا میں بے ہوشی کی دوا ملادی اور جب وہ بے ہوش ہوگئی تو اس کو چلتی ٹرین سے دھکہ دے کر گرادیا جس کے نتیجہ میں اس کی موت ہوگئی۔ سنجے جب ورنگل واپس ہوا تو مقصود کی بیوی کو رفیقہ کے بارے میں سنجے کے متصاد جوابات پر شبہ ہوا جس نے اس کو دھمکی دی کہ سچ نہ بولنے پر پولیس سے رجوع ہوگی جس کے بعد ہی سنجے نے مقصود کے خاندان کو ہلاک کرنے کامنصوبہ بنایا۔

اس نے مقصود کے ایک بیٹے کی سالگرہ کے موقع پر پکائے گئے کھانے میں نیند کی گولیاں ملادیں۔اس نے ساتھ میں یہ کھانا، اسی کمپاونڈ میں رہنے والے دیگر دو افراد شیام اور سری رام کو بھی کھلادیا جس سے وہ بھی ہلاک ہوئے کیونکہ سنجے کو شبہ تھا کہ مقصود کے گھر والوں کو ہلاک کرنے کے بعد یہ دونوں افراد پولیس کو اس کے بارے میں اطلاع دےسکتے ہیں۔ان تمام افراد کے بے ہوش ہونے کے بعد اس نے تھیلوں میں ان کو رسی سے باندھ کر کنویں میں پھینک دیا جس کے نتیجہ میں ان تمام کی موت ہوگئی۔ پولیس کو ابتدا میں ایک لاش نظر آئی تھی تاہم بعد ازاں جب کنویں سے پانی نکالا گیا تو مزید 8لاشیں برآمد ہوئیں۔پولیس نے سنجے کو 25مئی کو گرفتار کیا تھا۔