Tuesday, April 22, 2025
Homesliderورنگل کے درجنوں تاریخی کنوئیں کچرے دانوں میں تبدیل

ورنگل کے درجنوں تاریخی کنوئیں کچرے دانوں میں تبدیل

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: ورنگل شہر میں ایک درجن سے زائد تاریخی کنوئیں جن میں سے بہت سے کاکا تیہ  دور سے تعلق رکھتے ہیں ناقابل برداشت حالات میں ہیں ، کچھ غیر ذمہ دار شہریوں اور گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن (جی ڈبلیو ایم سی) کے عہدیداروں کی طرف سے دکھائی جانے والی بے حسی کی بدولت یہ تاریخی مقامات کچرے کنڈیوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔  محکمہ خارجہ آثار قدیمہ اور ہندوستان کے آثار قدیمہ کے سروے  بھی ان باولیوں کی اس حالت کا کہیں نہ کہیں ذمہ دار ضرور ہے ۔

ان کی حفاظت کے لئے کسی بھی کوشش کے بغیر  یہ تاریخی عمارتیں آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے عملی طور پر کچرا کنڈیوں میں تبدیل ہوگئیں۔

 تاریخ کا علم رکھنے والے ذرائع نے کہا ہے  کہ ورنگل قلعہ سمیت شہر میں اس طرح کے 13 کنوئیں  ہیں جن میں سیڑھیاں بنی ہوئی ہے جوکہ کاکاتیہ عہد کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ ان میں سیوا نگر میں میٹلا باوی ، سرینگرا باوی ، اکا چیلا بیلا ، ساوتھولا باوی ، ایسنا باوی ، کوڈیکوتھلا باوی ، گڈیارم باوی ، پیرلا باوی ، کوٹھاوڈا باوی ، کریم آباد میٹلا باوی ، اروسو درگاہ بوی اور ہزار ستون کے مندر میں واقع ایک باولی شامل ہے۔

جبکہ ان میں سے پانچ ورنگل قلعہ  میں اے ایس آئی کے دائرہ اختیار میں ہیں ، باقی شہر کے مختلف حصوں میں واقع ہیں۔ ان میں سے بہت سے مقامات  کا تعلق 12 ویں یا 13 ویں صدی عیسوی سے ہے۔ آثار قدیمہ کے سرگرم شائقین اراوند آریہ پاکیڈ کی کوششوں کے بعد جی  ڈبلیو ایم سی کے ذریعہ سیوا نگر میں میٹلا باوی اور کریم آباد میں میٹلہ باوی دونوں کو بحال کردیا گیا لیکن باقی سب کو اب کچرے دان  کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔

اراوند نے اس ضمن میں اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جی ڈبلیو ایم سی کے ذریعہ سیوا نگر میں تاریخی کنویں  کے چاروں طرف ایک کمپاؤنڈ دیوار تعمیر کی گئی  لیکن مقامی افراد خاص طور پر چکن سنٹرس کے مالک اس میں  کوڑا کرکٹ پھینک رہے ہیں۔دریں اثنا اراوند اور اس کے دوست بھارت رامینی ، ایک فوٹو گرافر اور کلیان نے عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش میں ورنگل کے کنووں پر ایک دستاویزی فلم بنانے کا مشن شروع کیا اور ان کی حفاظت کے لئے عہدیداروں  پر دباؤ بھی ڈالا۔