نئی دہلی ۔ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہندوستان میں 17 ویں لوک سبھا انتخابات کے موقع پر اکثریت کا یہ گمان تھا کہ سیاسی ،سماجی ،معاشی اور اخلاقی اعتبار سے ناکام ہوچکی مودی حکومت دوبارہ اقتدار میں نہیں آئے گی اور ہوسکتا ہے کا اس مرتبہ معلق پارلیمانی حکومت بنے گی لیکن انتخابات کے بعد جو نتائج آئے اس میں بی جے پی اور اسکی حلیف جماعتوں کی شاندار کامیابی نے سب کو چونکا دیا اور ساتھ انتخابات کے نتائج کے شفاف ہونے پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔
لوک سبھا انتخابت 2019 کے متعلق پہلے ہی کئی شبہات ظاہر کئے جارہےہیں اور اب اس حوالہ سے ایک سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چار ریاستوں کی کئی نشستوں پر ووٹ شماری جملہ رائے دہی سے زیادہ کی گئی ہے۔ جن نشستوں کے حوالہ سے یہ انکشاف ہوا ہے اس میں تین ہائی پروفائل نشستیں بہار کی پٹنہ صاحب، جہان آباد اور بیگو سرائے شامل ہے۔
ووٹوں کی گنتی کے حوالہ سے یہ رپورٹ نیوز کلک ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ بہار، اتر پردیش، دہلی اور مدھیہ پردیش میں کچھ نشستوں پر جملہ رائے دہی سے زیادہ تعداد میں ووٹ گنے گئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جن پارلیمانی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کی جانچ ہوئی ان میں سے کم از کم ایک قسم کی گڑبڑی ہارنے والے امیدوار کے ووٹوں کے فرق سے بھی زیادہ ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب نتائج کا اعلان ہونے کے بعد سے لگاتار الیکٹرانک ووٹنگ میشن (ای وی ایم ) میں بے ضابطگیاں ہونے کے الزام لگ رہے ہیں۔ اپوزیشن نے بہار، اتر پردیش، ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ اور ووٹر ٹرن آؤٹ ایپ سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے حوالہ سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 لاکھ 51 ہزار 905 ووٹروں والے پٹنہ صاحب حلقہ انتخاب میں 46.34 فیصد پولنگ درج کی گئی ۔ وہاں 9 لاکھ 50 ہزار 852 ووٹ ڈالے گئے لیکن گنتی 9 لاکھ 82 ہزار 285 ووٹوں کی ہوئی۔ یعنی اس نشست پر 31 ہزار 433 ووٹوں کا فرق نظر آ رہا ہے۔ یہاں سے بی جے پی امیدوار نے 2.84 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔
وہیں 19 لاکھ 54 ہزار 484 ووٹروں والی بیگوسرائےنشست پر 61.27 فیصد رائے دہی ہوئی۔ یہاں 11 لاکھ 97 ہزار 512 ووٹ ڈالے گئے لیکن ووٹوں کی گنتی 12 لاکھ 25 ہزار 594 ووٹوں کی ہوئی یعنی رائے دہی اور ووٹوں کی گنتی میں کل 28 ہزار 82 ووٹوں کا فرق ہے۔ اس نشت پر بی جے پی امیدوار تقریباً چار لاکھ ووٹوں کے فرق سے جیتنے میں کامیاب رہا۔ رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ مشرقی دہلی، مدھیہ پردیش کی گنا اور مرینا، اتر پردیش کی بدایوں اور فرخ آباد کی نشستوں پر بھی دھاندلی ہوئی ہیں جہاں رائے دہی اوررائے شماری کی تعداد میں فرق ہے۔
اس معاملہ پر جب تین سابق الیکش کمشنروں سے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس معاملہ پر صفائی دینی چاہیے یا پھر ووٹوں کے اعداد میں گڑبڑی کے مئلے کو حل کرنا چاہیے۔ اس سے قبل پٹنہ صاحب سے ہارنے والے کانگریس رہنما شتروگھن سنہا نے شک ظاہر کیا کہ اس نشست پر کوئی بڑا کھیل تو ضرور ہوا ہے۔