Sunday, June 8, 2025
Homeتازہ ترین خبریںٓئی بی ایم سے ملازمین کی برطرفی کے بعد حیدرآبادی پروفیشنلز ذہنی...

ٓئی بی ایم سے ملازمین کی برطرفی کے بعد حیدرآبادی پروفیشنلز ذہنی دباؤ کا شکار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں (ایم این سیز) میں ملازمت اور شاندارتنخواہوں کا خواب ہر نوجوان دیکھتا ہے اور حیدرآباد میں ہائی ٹیک سٹی دورجدید میں ملازمتوں کا ایک مرکز تصور کیا جاتا ہے یہاں دنیا کی کئی معروف کمپنیاں موجود ہیں جس میں مائیکروسافٹ ،گوگل ،آئی بی ایم سسکو وغیرہ قابل ذکر ہیں ہیں لیکن ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ آئے دن کچھ نہ کچھ ایسی خبریں منظرعام پر آتی ہیں جو ملازمت انجام دینے والوں کے لیے ذہنی دباؤ اور دیگر مسائل کی وجہ بنتی ہیں ۔ اس وقت آئی بی ایم سے ایک منفی خبر آرہی ہے جیساکہ کمپنی نے درمیانی زمرے کے کئی ملازمین کو عہدوں سے برطرف کر دیا ہے ۔آئی بی ایم کے حیدرآباد کیمپس سے 300 ایسے پروفیشنلز کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے جو کہ بنگلور کے علاوہ دوسرے شہروں سے تعلق رکھتے تھے جس کے بعد حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ملازمین میں ایک قسم کا خدشہ پایاجارہا ہے ۔

آئی بی ایم کمپنی میں سینکڑوں ملازمین کو بغیر کسی نوٹس کے ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ میں مبتلا ہو چکے ہیں ۔ دریں اثناء یونین یہ بتانے سے قاصر ہے کہ کمپنی کی جانب سے کتنے ملازمین کو عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے لیکن یہ کوشش کی جارہی ہے کہ محکمہ لیبر سے جلد از جلد رجوع ہوتے ہوئے اس مسئلہ کی یکسوئی کی جائے ۔ دوسری جانب کمپنی کا موقوف ہے کہ انہوں نے جن ملازمین کو عہدہ سے برطرف کیا ہے وہ کسی قسم کی کوئی ناانصافی نہیں ہے بلکہ نئے عصری تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے یہ اقدامات کیے جانے ضروری تھے ۔ مانا جا رہا ہے کہ یہ کمپنی کے شرائط کے مطابق ہی کیا جانے والا فیصلہ ہے ۔ آئی بی ایم کی جانب سے عہدے داروں کے برطرف کیے جانے کے متعلق تصدیق کیلئے رابطہ کرنے پر اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور یہ نہیں معلوم ہوا ہے کہ حیدرآباد ڈویژن کے کتنے عہدے داروں کو برطرف کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب رنگاریڈی زون کے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے جوائنٹ کمشنر آر چندرشیکھر نے کہا ہے کہ ان کے محکمے کو اس طرح کی کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم وہ اس معاملے میں بہتر طریقے سے پیش قدمی کریں گے۔

آئی بی ایم کے حیدرآباد کیمپس سے ملازمین کو برطرف کیے جانے کی مصدقہ تعداد کا ہنوز علم نہیں ہوسکا ہے لیکن آئی ٹی ذرائع نے کہا ہے کہ رواں سیزن کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو برطرف کیے جانے کا ایک مزاج چل پڑا ہے۔ اس خبر کے بعد حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ان ملازمین میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے جو کہ مختلف کمپنیوں میں درمیانی درجے کے عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور انہیں اپنی ملازمت خطرے میں ہونے کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہاں اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت انجام دینے والے افرادکی طرز زندگی عام حیدرآبادیوں سے کسی قدر مختلف ہوتی ہے کیونکہ کمپنی سے ملنے والی اچھی تنخواہ کی وجہ سے ان کی طرز زندگی بھی کسی قدر شاہانہ ہوتی ہے اور اب جبکہ کے ملازمتوں پر خطرے کا نشان لگ چکا ہے تو ان کے ذہنوں میں زندگی کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے لئے دوسرے ذرائعے موجود نہ ہونے سے سے بیشتر افراد ذہنی دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔