حیدرآباد: ان دنوں نوجوانوں میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کا شوق کافی بڑھ رہا ہے۔جس کے کافی خراب نتائج سامنے آرہے ہیں۔جہاں ٹک ٹاک بنانے اور اسے وائرل کرنے کے شوق سے کسی کی جان جان جا رہی ہے،تو کوئی ٹک ٹاک کے ذریعہ لوگوں کو پریشان کرنے میں لگا ہوا ہے،ایسے میں معاشرے میں شریف لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ایسے ہی ایک واقعہ میں پولیس نے ٹک ٹاک کے ذریعہ لوگوں پو پریشان و ہراساں کرنے والوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق،سائبر آباد سائبر کرائم پولیس نے جعلی اکاؤنٹ کے ذریعہ ٹک ٹاک ویڈیو بناکر غیر قانونی،قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرے کرکے خواتین کو ہراساں کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ملزمان کی شناخت اننتھا پورم کا 30سالہ نیمیش چو دھری عرف نمیش چمیکارتھی اور کریم نگر ضلع میں میٹپلی،دیوی نگر کا21بے روزگار سالہ اروندپٹیل عرف گنڈلا اروند کے طور پر کی گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پی ایچ بی کی شکایت کنندہ جناردھن دیوالہ نے الزام لگایا ہے کہ اکتوبر 2019کے بعد سے ملزم نیمیش چودھری ٹک ٹاک پلیٹ فارم میں جعلی اکاؤنٹ بنا کر اسے اور اس کے دوستوں کو فحش،قابل اعتراض اور طنز آمیز انداز میں بد سلوکی کر رہا ہے۔ملزم نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ”وافر بوائے“ ”پریمی لڑ کے“ کے نام سے واٹس ایپ گروپس تشکیل دئے تھے۔تاکہ خواتین اور کسی خاص شخص کو ٹک ٹاک کے ذریعہ ہراساں کیا جا سکے۔
پچھلے دنوں بھی اس ٹک ٹاک کے شوق نے دو لوگوں کو نوکری سے ہی بر خواست کرا دیا تھا،در اصل گاندھی ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے دو جونئیر ڈاکٹرس،جس میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔ان کاایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جو فرائض سے تساہلی بر تتے ہوئے کام کے وقت ٹک تاک ویڈیو بنا رہے تھے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد انہیں خدمات سے معطل کر دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ،چند مہینے قبل،کھمم میونسپل کار پوریشن کے ملازمین کی جانب سے بھی ایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جس پر کارروائی کرتے ہوئے ان ملازمین کی تنخواہ کاٹ لی گئی تھی۔جبکہ حیدرآباد میں ریاست تلنگانہ کے اس وقت کے وزیر داخلہ محمود علی کے پوتے کا بھی ایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس پر محمود علی نے معافی مانگی تھی۔ان کے علاوہ ایسے کئی واقعات ہیں جن میں نوجوانوں کی جانب سے ٹک ٹاک ویڈیو بنانے اور انہیں وائرل کرنے کی وجہ سے لوگوں کو،خواتین کو اور خود ویڈیو بنانے والوں کو نقصان اٹھا نا پڑا ہے۔