Saturday, April 20, 2024
Homesliderٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان شادی کی برات پر تصادم ، پولیس...

ٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان شادی کی برات پر تصادم ، پولیس تعینات

- Advertisement -
- Advertisement -

بلندشہر (اتر پردیش)۔بلند شہر ضلع کے ڈھلنا گاؤں میں ٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان تصادم کے بعد کشیدگی پھیل گئی جب شادی کے جلوس پر مبینہ طور پر اعلیٰ ذات والوں نے حملہ کیا۔ یہ واقعہ منگل کو پیش آیا تھا اور ٹھاکروں نے جمعرات کو اس معاملے پر پنچایت بلائی تھی۔ تاہم پولیس نے پنچایت منعقد کرنے سے روک دیا۔ بلند شہر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سنتوش کمار سنگھ نے کہا،گاؤں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے لیکن اب وہاں پرحالات پر سکون ہیں۔ دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہیں۔ تقریباً 120 لوگوں کو ضمانتی بانڈز کے ذریعے پابند کیا گیا ہے اور دونوں گروہوں کو تشدد میں ملوث نہ ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔

شکایت کرنے والوں میں سے ایک سنجیو رانا نے کہا دلتوں کی ایک بارات منگل کی رات ایک گلی سے گزر رہی تھی جس میں مہارانا پرتاپ کے نام والے بورڈ کو نقصان پہنچایا گیا تھا لیکن ہم پرسکون رہے۔ چہارشنبہ  کو تقریباً 40 افراد مسلح تھے۔ لاٹھیوں  سے انہوں نے ہمارے علاقے پر حملہ کیا، تباہ شدہ بورڈ کو اکھاڑ دیا اور پتھراؤ کرنے کے علاوہ اس پر کود پڑے۔چہارشنبہ  کی صبح تشدد کا ایک ویڈیو جلد ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ دلت برادری سے تعلق رکھنے والے دس افراد کے خلاف فسادات، دانستہ  طور پر نقصان پہنچانے اور امن کی خلاف ورزی کے علاوہ دیگر جرائم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

 ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دلتوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ٹھاکر ہی تھے جنہوں نے بارات پر حملہ کیا تھا۔ ونے کمار نے دعویٰ کیا کہ ہمارا جلوس پرامن طریقے سے اس گلی سے گزر رہا تھا جہاں زیادہ تر گھر اونچی ذات  والوں کے ہیں ۔ انہوں نے ہمیں گالی دینا شروع کر دی اور نصف درجن آدمیوں نے ہم پر لاٹھیوں سے حملہ کیا۔ ونے کمار نے دعویٰ کیا۔ اس کی شکایت کی بنیاد پر، پانچ ٹھاکر مردوں کے خلاف بھی ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت اور فساد پھیلانے اور تشدد پھیلانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔