Tuesday, June 10, 2025
Homeدیگرمفاد عامہٹینک بنڈ قبرستان پر ناجائز قبضوں کو برخاست کرنے میں وقف بورڈ...

ٹینک بنڈ قبرستان پر ناجائز قبضوں کو برخاست کرنے میں وقف بورڈ ناکام

وقف بورڈ میں کام کرنے والے عہدیدار؍ ملازمین اس وقت تک حرکت میں نہیں آتے جب تک کوئی دردمند ان کی توجہ مبذول نہیں کرواتا یا پھر انہیں یہ آس نہ ہوکہ ان کی مداخلت سے جیبیں کچھ گرم ہوسکتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی اوقافی جائیداد پر قبضہ کے وقت یا تو یہ فوری پہنچ کر اوپری معاملت کرلیتے ہیں یا پھر بالکل ہی انجان بن بیٹھتے ہیں ۔ جب کوئی دردمند کسی وقف جائیداد پر قبضہ کی جانب ارباب وقف بورڈ کی توجہ مبذول کروانے دفتر وقف بورڈ پہنچتا ہے تو اس کے ساتھ یہ لوگ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے وہی قابض ہو ۔ بہت سے لوگ تو وقف بورڈ کے عہدیداروں اور ملازمین کے رویہ سے بد ظن ہوکر واپس لوٹ جاتے ہیں مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو وقف بورڈ کے عہدیداروں و ملازمین کو اقدام کرنے پر مجبور کرتے ہیں جس پر یہ عہدیدار عارضی طور پر حرکت میں آتے ہیں مگر پھر اپنی پرانی روش پر واپس آجاتے ہیں جس کے باعث مابعد کارروائیاں نہ ہونے کی وجہ سے اوقافی جائیداد کی صیانت کے لئے کی جانے والی کوششیں رائیگاں ثابت ہوتی ہیں ۔ ایسی ہی ایک نظیر درگاہ حضرت مخدوم بی صاحبہ ؒ واقع ٹینک بینڈ سے منسلک 4840 مربع گز پر محیط ایک قدیم قبرستان پر کئے گئے قبضوں کی برخاستگی کی ہے جس میں تقریباً دیڑھ صدی قدیم قبور بھی ہیں ۔ اس قبرستان کی جگہ پر رفتہ رفتہ قبضے ہوتے گئے مگر وقف بورڈ کے حکام کی کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اوقافی جائیداد پر قبضوں کے خلاف مقامی کانگریس قائدمسٹر سید معین الدین نے وقف بورڈ سے نمائندگی کی تھی ۔ اس علاقہ میں زمین کی سرکاری قیمت 50,000 روپے فی مربع گز ہے ۔ اس طرح اس جائیداد کی قیمت تقریباً 24.20 کروڑروپے ہے ۔ وقف بورڈ سے پرزور انداز میں کی گئی نمائندگی پر بڑی ہی بیزارگی کے ساتھ مئی 2005 ء میں17غیر قانونی قابضین کے خلاف قانون وقف کی دفعہ 54(1) کے تحت نوٹسیں جاری کرتے ہوئے ان سے اندرون 15 یوم وضاحت پیش کرنے کی مہلت دی گئی ۔ پھر قواعد کے مطابق 54(3) کے تحت نوٹسیس جاری کی گئیں ۔ اس سیکشن کے تحت قابضین کو مقبوضہ اوقافی جائیداد کے تخلیہ کرتے ہوئے انسپکٹر آڈیٹر کو اندرون 15 یوم قبضہ دے دینے کی نوٹس دی جاتی ہے ۔ یہ کارروائی کرنے کے بعد اگر قابضین از خود قبضہ ختم کرتے ہوئے وقف بورڈ کو حوالہ کرنے میں ناکام ہوجائے تو وقف بورڈ ‘ قانون وقف کی دفعہ 55 کے تحت مقبوضہ زمین کا قبضہ حاصل کرتے ہوئے وقف بورڈ کو حوالہ کرنے متعقلہ آرڈی او سے معاملہ رجوع کیا جاتاہے جس پر آرڈی او قبضہ حاصل کرتے ہوئے وقف بورڈ کو قبضہ دے دیتاہے ۔ تاہم وقف بورڈ نے مقبوضہ زمین کے تخلیہ میں ناکام قابضین کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وقف بورڈ کے ملازمین نے دفعہ 54(1) کے تحت نوٹس کھلے پلاٹس پر جاری کی ہے ۔ جبکہ زمین پر کسی کا قبضہ نہ ہوتو اسے وقف بورڈ فینسنگ کرتے ہوئے اپنے قبضہ میں لے لے سکتا ہے۔ قبرستان کی اراضی کے تقریباً800 مربع گز قطعہ پر سیلنگ کلب والوں نے پارکنگ لاٹ بنا رکھا ہے ‘ جنہوں نے نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا اور اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے مگر مابقی زمین پرقبضہ کرنیوالے غریب لوگوں نے تخلیہ کردیا اور اپنی اپنی جگہ شیخ رفیق احمد عرف محمد جانی نامی شخص کو حوالہ کرکے کہیں اور چلے گئے شائد اس کے لئے انہیں کچھ معاوضہ مل گیا ہوگا۔ اس کارروائی کے بعد وقف بورڈ کے ارباب نے ایک طویل نیند لی اور جب انہیں ہوش آیا تو پھرمارچ 2009 ء میں آر ڈی او کے نام ایک پروسیڈنگ جاری کی گئی ۔ یہی نہیں بلکہ وقف بورڈ کے جاری کردہ اس پروسیڈنگ نمبر M4/21/Sec’bad/Prot/2004/Z-I مورخہ 20-03-2009 میں 4840 مربع گز کی بجائے صرف 484 مربع گز ظاہر کیا گیا ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ وقف بورڈ کے حکام کو اوقافی جائیداد کی صیانت سے کتنی دلچسپی ہے ۔ اس طرح کے تغافل اور بے حسی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔ متعلقہ انسپکٹر آڈیٹر کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ قبضہ جات کی برخاستگی کے لئے شروع کردہ کارروائی کو پایہ تکمیل تک پہنچائے مگر اس میں کاہلی کرنے والے انسپکٹر آڈیٹر کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔
- Advertisement -
- Advertisement -

Back to Conversion Tool