حیدرآباد ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی ) کے انتخابات 2020 کے نتائج نے کئی ایک پیش قیاسیوں کو یکسر مسترد کردیا اور حکمران جماعت جس نے 2016 میں 99 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور اس مرتبہ وہ فتوحات کی سنچری بنانے کےلئے پرعز م تھی لیکن تنائج نے ٹی آر ایس کی کار کے چاروں پہہیے پنکچر کردئیے ۔ٹی آر ایس کو اس کے گھمنڈ نے ڈوبو دیا۔
حکمران جماعت ٹی آر ایس کو جی ایچ ایم سی انتخابات میں اپنی ناقص حکمت عملی کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے اور حد سے زیادہ خود اعتمادی کے ساتھ گزشتہ5 برسوں کے دوران اسکے کارپوریٹرس کی جانب سے کئے جانے والے بدعنوانیوں نے اسے درجنوں نشستوں کا نقصان پہنچایا ہے ۔ ٹی آر ایس اس مرتبہ حیدرآبادی عوام کی امیدوں کے پر پرا نہیں اترپائی ہے جس نے اسے گزشتہ انتخابات 2016 میں بھاری اکثریت کے ساتھ اسے کرسی پر بٹھایا تھا ۔گزشتہ مقابلے میں گلابی جماعت نے 150 نشتوں پرمقابلے کرنے کےبعد 99 نشستوں پر قبضہ کیا تھا ۔
گزشتہ انتخابات میں ٹی آر ایس نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ نوابوں کے اس شہر حیدرآباد کو عالمی معیار کے شہر میں تبدیل کرے گی اور اسے نیویارک کے علاوہ استنبول شہر کی طرح ترقی دے گی ۔شہر کے قلب میں موجود حسین ساگر کی صفائی کا وعدہ کیاتھا اور اس کے پانی کو پینے کے قابل بنائے گی ۔شہر کو سلم بستیوں سے پاک ،نالوں پر قبضوں سے پاک اور عالمی معیار کی سڑکوں کا جال بچھائے گی ۔ اس کے علاوہ فلائی اوورس کے ساتھ انفراسٹرکچرکے دیگر امور کو بھی انجام دے گی لیکن ان تمام وعدوں میں وہ اکثروعدوں کو گزشتہ 5 برسوں کے دوران پورا نہ کرسکی ۔
گزشتہ انتخابات میں کامیابی کے بعد چیف منسٹر کی سی آرنے فوراً اپنے بیٹے کے ٹی آر کو شہری نظم ونسق کا وزیر بنادیا اور عوام سے کہا کہ وہ شہر کی ترقی کے جو وعدے کئے گئے ہیں اس کی ذمہ داری لیں گے ۔کے ٹی آر نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک ‘‘ 100 دن کا منصوبہ ’’ متعارف کیا او ر کہا پراجکٹس کو 100 دن کی مدت میں مکمل کی جائے گا لیکن وہ اس مدت میں اپنا کام پورا نہیں کرسکے ۔ علاوہ ازیں ٹی آر ایس کے کارپوریٹرس رئیل اسٹیٹ کی بدعنوانیوں کے علاوہ رشوت ستانی کے تنازعات میں بھی ملوث رہنے کی خبریں بھی ہیں ، جیسا کہ گمان کیا جاتاہے کہ جب بھی کوئی بلڈر تعمیراتی کاموں آغاز کرتا تو اسے تعمیر کی اجازت کے نام پرہراسا ں کرنے کےعلاوہ اس سے رشوت طلب کی جانے لگی ۔ٹی آر ایس کارپوریٹرس کے اس عمل نے اس مرتبہ انتخابات میں پارٹی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔