حیدرآباد: صحت مند پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کسی بھی شہر کی پائیدار ترقی میں بڑی اہمیت رکھتا ہے لیکن تلنگانہ حکام نے اس ضمن میں غفلت سے کام لیا ہے کیونکہ ٹی ایس آر ٹی سی پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ عوامی بسوں کو حکام کئی برسوں سے نظرانداز کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں سڑک پرچلنے والی بسیں ناقص معیار کی ہونے کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے لئے مالی بحران بھی پیدا ہوا ہے۔
حیدرآباد میں ایک بہتر ٹرانسپورٹ کے ضمن میں کارکن اور وکیل سائی رتنم چیتنیا کے ذریعہ دائر کردہ حالیہ آر ٹی آئی کے مطابق سڑکوں پر موجود کم از کم 1375 آر ٹی سی بسیں 10 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ سفر کر چکی ہیں۔ ان میں سے 249 بسوں نے 15 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا ہے اور 62 بسوں نے 17 لاکھ کلومیٹر مکمل کرلیا ہے۔
انہوں نے اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ٹی ایس آر ٹی سی کی خراب حالت کے بارے میں ایک خیال تھا تاہم حکام کے جواب سے میرے شبہات کی تصدیق ہوگئی۔ تلنگانہ کی سڑکوں پر چلنے والی کم از کم 2111 بسیں 10 سال سے زیادہ پرانی ہیں اور تقریبا 603 بسیں 15 سال سے زیادہ پرانی ہیں۔بسوں کی اوسط عمر کے بارے میں بات کرتے ہوئے رتنم نے کہا ہے کہ ہر بسیوں کے پرانے ہوجانے کے معاملے میں ریاست کی اپنی اپنی تعریف ہوتی ہے کہ قدیم گاڑی کی عمر کیا ہے۔ تلنگانہ میں ایک عوامی بس پرانی ہوجانے کےلئے یا تو اس نے 15 لاکھ کلومیٹر کا سفر مکمل کرلیا ہو یا پھر 15 سال کا عرصہ مکمل کرلیا ہو جس کے بعد اس بس کو قدیم بسوں کی فہرست میں شامل کرلیا جاتا ہے ۔
تلنگانہ کی سڑکوں پر دوڑنے والی بیشتر بسیں ان دونوں معیاروں کو عبور کرچکی ہیں۔ ان بسوں کو زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہے اور آسانی سے کسی بھی حادثے کا شکار ہوسکتی ہیں ۔پرانی بسیں اگر حادثہ کا شکار نہ وبھی ہوں تو وہ نئی گاڑیوں کے مقابلے ایندھن کی کھپت بھی زیادہ کریں گی جوکہ کسی نہ کسی طرح سے حکومتی خزانے پر بوجھ ہی ہے ۔