حیدرآباد : تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی) کے ملازمیننے اپنے مطالبات کی یکسوئی نہ ہونے پر جمعہ کی آدھی رات سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کردی۔جس کی وجہ سے ریاست بھر کے سینکڑوں مسافر بس اسٹیشنوں پر پھنسے ہوئے تھے اور دسہرا اور بتوکما کے تہواروں کے لئے اپنے اپنے شہروں و قصبوں کو جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا،کیونکہ 10,000سے زیادہ آر ٹی سی بسیں بس ڈپو تک محدود ہو گئیں۔
ٹی ایس آر ٹی سی ایمپلائز یونین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہڑتال میں تمام50,000 ہزار کارکن حصہ لے رہے ہیں۔جے اے سی رہنماؤں نے کہا کہ وہ ہرتالی ملازمین کو ملازمت سے بر خاست کرنے کے حکومتی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے ہیں۔
حکومت نے اس ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ شام چھ بجے تک ڈیوٹی پر واپس نہ آنے والوں کو ہفتہ کو خدمات سے بر خواست کیا جائے گا۔
عہدیداروں نے کہا کہ ہڑتال سے نمٹنے کے لئے ضروری خدمات بحالی ایکٹ (ای ایس ایم اے) طلب کیا جائے گا۔ان کا دعویٰ ہے کہ تی آر ایس انتطامیہ کو ملازمت سے بر طرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
نئی دہلی سے واپسی کے فورا ً بعد ہی اجلاس منعقد کرنے والے چندر شیکھر راؤ نے جے اے سی کے ہڑتال پر جانے کے فیصلے پر سنجیدگی سے نوٹ لیا۔حکومت نے ملازمین کے مطالبات پر غور کرنے کے لئے تشکیل دی گئی آئی اے ایس حکام کی تین رکنی کمیٹی کو بھی تحلیل کر دیا اور اعلان کیا کہ یونین قائدین کے ساتھ مزید کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔
پینل کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے کے بعد،جے اے سی رہنماؤں نے اپنے مطالبات کی یکسوئی کی مانگ کو لیکر ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا،ان کا مطالبہ ہے کہ آر ٹی سی محکمہ کو حکومت میں ضم کیا جائے۔