دبئی۔ متحدہ عرب امارات اور عمان کے چار مقامات پر 44 میچوں کے بعد آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ اپنی آخری منزل پر پہنچ گیا ہے۔ اتوار کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ٹی 20 ورلڈ کپ ٹرافی کےلئے ہمسایہ ممالک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ مقابلہ کریں گے جو بھی اتوار کو فائنل جیتے گا وہ پہلی مرتبہ ٹی20 ورلڈ کپ کا خطاب حاصل کرے گا ۔ آسٹریلیا 2010 کے ایڈیشن میں کامیابی کے کافی قریب تھا لیکن انگلینڈ نے اسے دوسرے نمبر پر رکھا۔ اب، آسٹریلیائی ٹیم کو پہلی بار فائنل کھیلنے والی نیوزی لینڈ کے خلاف ایک قدم آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ دونوں سوپر 12 میں اپنے اپنے گروپس میں دوسرے نمبر پر رہنے کے بعد سیمی فائنل میں پہنچے لیکن فائنل تک پہنچنے کے لیے وہ کرکٹ شائقین اور ماہرین کی پہلی پسند نہیں تھے۔ چہارشنبہ اور جمعرات کو ہوئے سیمی فائنلز میں انتہائی غیر متوقع نتائج سامنے آئے جو کہ کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ کی غیر یقینی بنانے میں اپنا رول ادا کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے ڈیرل مچل اور جیمز نیشم نے ابوظہبی میں پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف آخری چند اوورز میں کھیل کا رخ موڑ دیا تھا جبکہ میتھیو ویڈ اور مارکس اسٹونیس نے دوسرے سیمی فائنل میں پاکستان کے خلاف آسٹریلیا کے لیے اسی طرح کے کا مظاہرہ کیا ۔ دبئی میں آسٹریلیا کے لیے ڈیوڈ وارنر پھر ایک مرتبہ اہم کھلاڑی ہوں گے جنہوں نے رواں ٹورنمنٹ میں 47.2 کی اوسط سے 236 رنز بنائے ہیں۔ کپتان ایرون فنچ، اسٹیو اسمتھ اور گلین میکسویل بڑے نام ہیں لیکن وہ اپنے معیار کے مطابق ابھی مظاہرہ نہیں کرپائے ہیں۔ بولنگ میں لیگ اسپنر ایڈم زمپا شاندار رہے ہیں، جنہوں نے صرف 5.7 کی اوسط سے 12 وکٹیں حاصل کیں۔ نیوزی لینڈ ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ کے موجودہ فاتح ہیں اور وائٹ بال کی ٹرافی جیتنے کے لیے کوشاں ہوں گے۔
پاکستان کے خلاف ابتدائی شکست کے بعد سے وہ ایک یونٹ کے طور پر مضبوط ٹیم بن کر ابھرے ہیں اور مختلف کھلاڑی مختلف مقابلوں میں ٹیم کو فتوحات دلوانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ مچل جو سیمی فائنل میں غیر متوقع ہیرو بنے ہیں وہ نیوزی لینڈ کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے، انھوں نے 39.40 کی اوسط سے 197 رنز بنائے۔ بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر ٹرینٹ بولٹ بولنگ شعبہ کی قیادت کر رہے ہیں، انہوں نے صرف 6.5 کی اوسط سے سے 11 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ٹم ساؤتھی اور ایش سودھی نے بھی متاثر کیا۔ ان کے لیے پریشان کن واحد فیصلہ یہ ہوگا کہ زخمی ڈیون کونوے کی جگہ ٹم سیفرٹ یا مارک چیپ مین میں کسے شامل کیا جائے۔
کونوے، جنہوں نے سیمی فائنل میں 46 رنز بنائے تھے، آؤٹ ہونے کے بعد غصے میں اپنے بیٹ پر مکے مارتے ہوئے ہاتھ زخمی کربیٹھے ہیں اور فائنل کے ساتھ ہندوستان کے دورے سے بھی باہر ہو گئے ہیں۔ اگرچہ سیفرٹ کانوے کے متبادل کے لیے سب سے واضح انتخاب ہیں جبکہ چیپ مین بائیں ہاتھ کے بیٹر ہونے کی وجہ سے گلین فلپس کو وکٹ کیپنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے بہترکھلاڑی بن سکتا ہے۔ دبئی میں ٹاس اور شبنم کے نتیجہ کا فیصلہ کرنے میں فیصلہ کن عوامل ثابت ہونے کے ساتھ، توقع ہے کہ بیٹنگ طاقت ور آسٹریلیا اور بولنگ میں طاقت ور نیوزی لینڈ میں ایک شاندار فائنل ہوگا۔