حیدرآباد ۔ پرانے شہر میں پیدائش یا موت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے درخواست دہندگان کی فائلیں بغیر کسی منظوری کے عہدیداروں کے پاس چھ ماہ تک زیر التواء رکھی جاتی ہیں۔ طریقہ کار کے مطابق پیدائش یا موت کے سرٹیفکیٹ درخواست کی تاریخ سے 15 دن کے اندر جاری کیے جانے چاہئے لیکن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کےلئے 6 ماہ سے زیادہ کا وقت لگ رہا ہے ۔
پرانے شہر میں رہنے والے رہائشیوں نے زون 9 اور 10 ساؤتھ زون ، حیدرآباد میں گذشتہ 6 ماہ سے اپنی پیدائش / موت کے لئے درخواستوں کو داخل کرنے کےبعد سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں دشواریوں اور بے ضابطگیوں کا الزام لگایا ہے ۔ عوام نے یہ بھی الزام لگایا کہ بہت ساری درخواستیں غلط جگہ پر ڈال دی جارہی ہیں اور کوئی بھی صحیح طریقے سے رہنمائی کرنے کے قابل نہیں ہے۔ لوگ اکثر ان دفاتر میں طویل قطار وں میں کھڑے نظر آتے ہیں تاکہ ان کے خاندان کے ارکان کی ولادت اور موت کے سرٹیفکیٹ حاصل کئے جاسکیں ۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ بغیر کسی وجہ کے ان کی درخواستیں مسترد ہو رہی ہیں۔
خواتین اور بزرگ افراد پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ زیر التوا ہونے کی وجہ سے ان دفاتر میں سارا دن انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔ 32 سالہ عائشہ مامون (نام تبدیل) ، جو دسمبر 2020 سے نامپلی سے بابا نگر کے دفتر جارہی ہیں ۔ انہوں نے میڈیا نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنی بیٹی کے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں نام کی اصلاح کے لئے دسمبر 2020 سے بابا نگر آفس کی چکر کاٹ رہی ہے ہوں لیکن میری درخواست اب تک زیر التواء ہے۔ میں گذشتہ 6 ماہ سے تقریبا ہر ہفتہ چکر کاٹ رہی ہوں لیکن اس کے بعد کوئی کام نہیں ہوااور میں اپنی بیٹی کو اسکول میں داخل کروانے کا انتظار کر رہی ہوں۔ پتہ نہیں وہ نام کی اصلاح میں کتنا وقت لگائیں گے۔ جب بھی میں دفتر آتی ہوں وہ فارم بھرنے کو کہتے ہیں ایک مرتبہ نہیں ہر مرتبہ میں نے فارم بھرا ہے لیکن اس کے بعد بھی کوئی کام نہیں ہوتا ہے ۔ مجھے حیرت ہے کہ مجھے کتنی مرتبہ آفس کا چکر کرنا پڑے گا اور نام کی اصلاح کے لئے سارا دن انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ایک سماجی کارکن ایس کیو مقصود نے کہا ، 9 اور 10 ساؤتھ زون میں پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ وقت پر جاری نہیں کئے جاتے اور کام میں تاخیر کے سبب عوام خصوصا خواتین اور بوڑھے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کوئی بھی لوگوں کو جواب دینے یا رہنمائی کرنے کے قابل نہیں ہے کیوں کہ سرٹیفکیٹ زیر التواء ہیں اور یہ جلد جاری نہیں جاتے ہیں۔