نئی دہلی۔ ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی انتخابات اپنے عروج پر ہیں اور ساتھ ہی سیاسی لیڈروں کی وفاداریاں بھی سابق سے نئی جماعت کے ساتھ ہورہی ہے اس میں اب ایک اور اضافہ پرینکا چترویدی کا ہے انہوں نے آج کانگریس کو چھوڑ کر شیوسینا میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ترجمان اور پارٹی کے محکمہ مواصلات کی کنوینر پرینکا چترویدی نے گزشتہ کچھ دنوں مین ان کے ساتھ ناقص برتا ؤکئے جانے اور ایسا کرنے والوں کو اعلی قیادت کے تحفظ دینے کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی کے سبھی عہدوں اور رکنیت سے استعفی دے دیا ہے ۔
چترویدی نے پارٹی کے صدر راہول گاندھی کو اپنا استعفی بھیج دیاہے ۔انہوں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پارٹی کے کارکنان کے مبینہ برے برتاؤاور ان کے سلسلے میں پارٹی کی قیادت کے رویہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں محسوس ہورہا ہے کہ کانگریس میں وہ اپنی عزت اور اپنے اعتماد کی قیمت ادا کرنے لگی ہیں۔انہوں نے کہاکافی دکھی ہوں کہ کانگریس میں اپنا خون پسینہ بہانے والوں سے زیادہ غنڈوں کو ترجیح مل رہی ہے ۔پارٹی کے لئے میں گالیاں اورپتھرکھائے ہیں،لیکن اس کے بجائے پارٹی میں رہنے والے لیڈروں نے ہی مجھے دھمکیاں دیں۔جو لوگ دھمکیاں دے رہے تھے وہ بچ گئے ہیں۔ان کا بغیر کسی کارروائی کے بچ جانا بدقسمتی ہے ۔
محترمہ چترویدی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر یہ خط اپلوڈ کیاہے ۔انہوں نے ٹویٹر سے اے آئی سی سی ترجمان کے عہدہ کا نام بھی ہٹادیا ہے حالانکہ انہوں نے راہولگاندھی کو روانہ کردہ اپنے استعفی میں اپنے دس سال کے سیاسی سفر میں ملی ان کی حمایت اور تعاون کے لئے شکریہ کا اظہار بھی کیاہے ۔
چند دن قبل اترپردیش کے متھرا شہر میں رافیل مسئلے پر ایک پریس کانفرنس میں چترویدی نے بی جے پی شدید تنقید کی تھی جس میں کانگریس کے مقامی کارکنان نے ان کے ساتھ بدسلوکی تھی۔اس کے بعد ان کارکنان پر تادیبی کارروائی کی گئی لیکن بعد میں بڑے لیڈروں کے کہنے پر یہ کارروائی روک دی گئی۔ چترویدی کو یہی بات ناگوار گزری ۔