چندی گڑھ: پنجاب اسمبلی نے جمعہ کو متفقہ طور پر پنجاب آبی وسائل (مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) بل 2020کو منظور کیا،اس طرح سرحدی ریاست میں پانی کے اہم وسائل کے انتظام کے لئے پنجاب واٹر ریگو لیشن اینڈ ڈویلپمنٹ اتھاریٹی کے قیام کی راہ ہموار ہوگی۔یہ بل ایوان میں وزیر آبپاشی سکھبندر سنگھ سر کاریہ نے پیش کیا۔
اس بل پر بحث میں مداخلت کرتے ہوئے،وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا کہ 23جنوری کو ریاست میں پانی کے تیزی سے ختم ہو رہے آبی وسائل سے نمٹنے کے لئے ایک جامع حکمت عملی طئے کرنے کے لئے کل جماعتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ’مجوزہ اجلاس میں ستلج یمنا لنک کینال،صنعتی اور گھریلو کچرے اور ریاست کے پانی کے مسائل سے متعلق تما اور پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جاے گا،جس میں ایک تفصیلی حکمت عملی بنانے کے لئے اتفاق رائے وضع کیا جائے گا“۔
وزیر اعلیٰ نے دو روزہ خصوصی اجلاس کے آخری دن اسمبلی کو بتایا کہ اجلاس کے لئے پہلے ہی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔اپوزیشن عام آدمی پارٹی اور شرومنی اکالی دل نے ریاست میں پانی کے کم وسائل اور گرتے ہوئے زمینی سطح پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بل کی حمایت کی۔
اپوزیشن لیڈر ہر پال سنگھ چیمہ کے ذریعے اٹھائے گئے معاملات کے جواب میں،وزیر اعلیٰ نے اس معاملے پر اپنی حکو مت پر متواتر تنقید کرنے پر اپوزیشن کی سرزنش کی،جطکہ وہ خود بھی اس مسئلے سے نمٹنے میں کسی بھی طرح کے کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
زیر زمین پانی کی بڑھتی ہوئی دریا کے پانی کی بڑھتی ہوئی آلودگی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے،وزیر اعلیٰ نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ پانی کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ذرائع ڈھونڈنے کے لئے اپنے اسرائیل دورے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مغربی ایڈیشین ممالک کو بھی اگلے 15سالوں میں شدید بحران اور آبی وسائل کی کمی کا سامنا در پیش ہے۔