امبیڈکرنگر (اتر پردیش) ۔ اتر پردیش کے امبیڈکرنگر ضلع میں عصمت ریزی سے متاثر ہونے والی ایک لڑکی نے مبینہ طور پر خودکشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا ۔اس متاثرہ لڑکی نے یہ قدم اس لئے اٹھایا کیونکہ پولیس نے اس کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی اور اس کے مقدمہ کی پیروی کے لیے اسے سرزنش بھی کی۔مانا جارہا ہے کہ متاثرہ خاتون کو خاموش رہنے کا دباؤ بھی ڈالا گیا ۔مقتول کے والد نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر بھی گئی تھی جہاں اسے ڈانٹ کر گھر واپس روانہ کردیا گیا۔
اس نے میڈیا نمائندوں کو اپنی آپبتی سناتے ہوئے بتایا کہ اس کی بیٹی کی نہیں سنی گئی اس کے بعد اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کا انتہائی قدم اٹھایا۔انہوں نے مزید کہا کہ 16 ستمبر کو میری بیٹی اسکول گئی تھی لیکن گھر واپس نہیں آئی۔ ہم نے پولیس میں گمشدگی کی شکایت درج کروائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ وہ دو دن بعد واپس آئی اورہمیں بتایا کہ اسے دو نوجوان لکھنؤ لے گئے ہیں۔ جس نے اسے ہوٹل کے کمرے میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ کے والد نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی ہے ۔
والد نے دعویٰ کیا کہ پولیس اس کی بیٹی پر مقدمہ میں سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی ۔اس نے مالی پور پولیس کو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے کارروائی نہیں کی تو وہ خودکشی کرلے گی۔پولیس سپرنٹنڈنٹ اجیت سنہا نے کہا اس معاملے میں لڑکی کا طبی معائنہ کروایا گیا ہے۔ بیان کی بنیاد پر دو لوگوں کی طرف سے عصمت ریزی کی تصدیق ہوئی ہے۔ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران خودکشی کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس کے اعلیٰ حکام اس کے گھر پہنچے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے میں فوری کارروائی کریں گے۔