Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگپکوان گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد مودی حکومت پر شدید...

پکوان گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد مودی حکومت پر شدید تنقید

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ پکوان گیس سلینڈر میں اضافہ کے بعد اپوزیشن جماعتیں مودی حکومت پر شدید تنقید کررہی ہیں۔ اس معاملہ پر کانگریس نے کہا ہے کہ تھالی نامکس کی بات کرنے والی حکومت کا پکوان گیس کی شرحوں میں بے تہاشہ اضافہ کرنا اس کے دوغلے کردارکو ظاہر کرتا ہے اور سلینڈر کی قیمت 144 روپے بڑھا کر مودی حکومت نے عوام کی جیب پر کرنٹ مارا ہے۔

کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کیا مودی جی نے پکوان گیس کی قیمت 144 روپے بڑھائی ہے۔ اس نے 2019 سے 2020 یعنی ایک سال میں گیس کی قیمت 200 روپے بڑھا دی۔ دہلی میں ایک سلینڈر 858.50 روپے، ممبئی میں 829.50 روپے، چینائی میں 881 روپے اورکولکاتا میں 896 روپے کی شرح سے فروخت ہو رہا ہے۔ کرنٹ کی بات کرتے کرتے عوام کی جیب پر ہی کرنٹ مار دیا۔

 کانگریس پارٹی کے سرکاری ٹوئٹر سے بھی مودی حکومت پر نشانہ لگایا گیا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا ہے وسائل کے معاملے میں جو ملک ہمارے سامنے ٹھہرتے تک نہیں، آج وہ بھی اپنے عوام کو ہم سے سستا ڈیزل دے رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت عوام کی جیب پر مسلسل حملہ کر رہی ہے۔

مودی نامکس کی زبردست کامیابی کے بعد تھالی نامکس بھی برباد۔ بی جے پی الفاظ اور محاورے گڑھنے میں ماہر ہے لےکن اس سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا۔ تھالی نامکس جیسا جملہ اداکرتے ہوئے پکوان گیس کی قیمتوں میں اضافہ بی جے پی کے دوغلے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔

پکوان گیس سلنڈر کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف آل انڈیا مہیلا کانگریس نے 13 فروری کو ملک گیر پیمانے پر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مہیلا کانگریس کے بموجب ایک ساتھ پکوان گیس سلنڈر کی قیمت میں اس قدر اضافہ قابل برداشت نہیں ہے، اس لیے جمعرات کے روز سڑک پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ملک کی سب سے بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن نے آج سے بغیر سبسڈی والا 14.2 کلوگرام کا گھریلو پکوان گیس سلینڈر 144.50 روپے مہنگاکر دیا ہے جبکہ سبسڈی والے سلینڈر پر لگنے والے جی ایس ٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔