حیدرآباد ۔خواتین کے لئے ریل کا سفر کتنا محفوظ ہے اس کا اندازاہ لگانے کےلئے حالیہ دنوں میں ہونی والی ایک تحقیق کافی ہے اور اس کے حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ شاید ہندوستان کو بلٹ ٹرین سے زیادہ ٹرینوں میں خواتین کی حفاظت کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔
ٹرینوں میں خواتین کی حفاظت اور محفوظ سفر کے ضمن میں آر ٹی آئی کے ایک سوال سے پتہ چلا ہے کہ 2017 سے 2019 کے درمیان ریلوے احاطے اور چلنے والی ٹرینوں پر 160 سے زیادہ عصمت ریزی کے واقعات درج ہوئے ہیں ، جب کہ عصمت دری کی تعداد 2017 میں 51 سے کم ہوکر 2019 میں 44 ہوگئی ہے ، جبکہ 2018 میں اس وقت اضافہ ہوا جب اس طرح کے واقعات کی تعداد 70 ہو گئی۔
نیمچ سے تعلق رکھنے والے کارکن چندر شیکھر گور کے ذریعہ دائر کردہ آر ٹی اے کے جواب میں جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں اس کے مطابق ، 2017-2019 کے دوران ریلوے کے احاطے میں 136 اور چلتی ٹرینوں پر 29 زیادتی اور عصمت ریزی کے واقعات درج ہوئے ہیں اور انکی مجموعی تعداد 165 ہے۔آر ٹی اے کو جو اطاع فراہم کی گئی اس میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال 44 زیادتیوں کے جو واقعات درج ہوئے ہیں اس میں سے 36 واقعات ریلوے احاطوں میں رونما ہوئے ہیں جبکہ آٹھ واقعات ٹرینوں پر ہوئے۔تفصیلات میں کہا گیا کہ 2018 میں 70 زیادتیوں کے واقعات میں سے 59 ریلوے کے احاطے میں اور 11 ٹرینوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔2017 میں اطلاع دی گئی 51 زیادتیوں میں سے 41 ریلوے احاطے میں اور 10 چلتی ٹرینوں میں تھیں۔
خواتین کے خلاف زیادتیوں کے علاوہ جرائم کے 1672واقعات ہوئے ہیں اور ان میں ریلوے احاطے میں 802 اور ٹرینوں میں 870 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ان تین برسوں میں اغوا کے 771 ، ڈکیتی کے 4718 ، قتل کی کوشش کے 213 اور ریلوے احاطے اور ٹرینوں میں 542 قتل کے مقدمات درج تھے۔ریلوے میں حفاظتی انتظامات فراہم کرنا ریاستی پولیس کی ذمہ داری ہے ، جرائم کی روک تھام ، مقدمات کے اندراج ، ان کی تفتیش اور ریلوے احاطے پر امن و امان برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ چلتی ٹرینوں میں حفاظتی انتظامات فراہم کرنا بھی ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ، جو وہ گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) ڈسٹرکٹ پولیس کے ساتھ پوری کرتی ہے اورریلوے نے خواتین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں۔
پریشان حال مسافروں کو سیکیورٹی سے متعلق امداد کے لئے سیکیورٹی ہیلپ لائن 182 کو انڈین ریلوے کے لئے 24 گھنٹے کارگرد کردیا گیا ہے ۔خواتین مسافروں کے لئے مخصوص ڈبوں میں مرد مسافروں کے داخلے کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے اور گرفتار افراد کو ریلوے قانون 1989 کے سیکشن 162 کے تحت قانونی کارروائی اور سخت سزا دی جاتی ہے۔2018 اور 2019 کے دوران ، بالترتیب 139422اور114170مرد مسافروں کے خلاف خواتین مسافروں کے لئے مخصوص ڈبوں میں غیر مجاز داخلے یا سفرکرنے کی پاداش میں قانونی کاروائی کی گئی ہے۔لیڈی آر پی ایف عہدیداروں کے ذریعہ میٹروپولیٹن شہروں میں چلنے والی خواتین خصوصی ٹرینوں کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔
مسافروں کی سیکیورٹی بڑھانے کے لئے 2019 کے کوچز (نومبر 2019 تک) اور 511 ریلوے اسٹیشنوں (دسمبر 2019 تک) میں فکسڈ سی سی ٹی وی کیمرے مہیا کیے گئے ہیں۔اقدامات سے ریلوے کے تمام جرائم میں کمی آئی ہے لیکن ہنوز خواتین کےلئے ریلوئے سفر مکمل محفوظ نہیں کہا جاسکتا ہے۔سال 2019 میں ، ریلوے احاطے اور ٹرینوں میں 55826 مقدمات درج ہوئے ہوئے جبکہ 2017 میں جرائم کی یہ تعداد 71055تھی۔ حکام کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اور حکومت کی جانب سے کئے جانے والے دعووں کے باوجود خواتین میں ریلوئے سفر کو محفوظ تصور کرنے کا رجحان ہنوز منفی سوچ کے دائرے میں ہی قید ہے۔