حیدرآباد ۔ چھینک کے متعلق کئی باتیں کہی جاتی ہیں کوئی اسے مرض کی نشانی کہتاہے تو کوئی اسے صحت کی نشانی بتاتا ہے لیکن اس کے متعلق جہاں کئی باتیں کہی جاتی ہیں وہیں یہ حقیقت بھی ہے کہ چھینکتے وقت ہماری آنکھیں ضرور بند ہوجاتی ہیں جس کی وجہ کا آج تک علم نہیں ہوسکا۔
سردی میں نزلہ، زکام یا کسی الرجی کی صورت میں چھینکیں آنا معمول کی بات ہے، چھینکتے وقت 160 کلومیٹر کی رفتار سے ہمارے ناک کی مختلف رطوبتوں پر مشتمل 5 ہزارقطرے جسم سے خارج ہوتے ہیں تاہم ایک غورطلب بات یہ ہے کہ چھینکتے وقت ہماری آنکھیں کیوں بند ہو جاتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے کہا ہے کہ چھینک آنے کی صورت میں ہماری آنکھوں کے ارد گرد موجود پٹھے (مسلز) حرکت میں آتے ہیں اور ہماری آنکھیں بند ہو جاتی ہیں۔ ایسا جسم میں موجود خودکار حفاظتی نظام کے تحت ہوتا ہے جس کا مقصد جسم سے خارج ہونے والی رطوبتوں سے انکھوں کو محفوظ رکھنا ہے۔
اس حوالے سے ایک مضحکہ خیز خیال بھی اکثر لوگوں کے ذہن میں سنی سنائی باتوں کی حد تک موجود ہے جس کے مطابق اگر چھینکتے وقت آنکھیں کھلی رکھی جائیں تو دیدے باہرگرسکتے ہیں۔ تاہم سائنسدانوں نے کہا ہے کہ آنکھیں بند ہونے کی صد فیصد وجوہات تو معلوم نہیں ہو سکیں تاہم ناک کی رطوبتوں کے ساتھ ہزاروں جراثیموں کے اخراج سے آنکھوںکو بچانا ہی ان کے بند ہونے کا سبب ہو سکتا ہے۔ جتنے ذہن اتنے خیالات لیکن اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا ہے کہ چھینکتے وقت آنکھیں کھولنے رکنے کی ہرممکنہ کوشش ناکام ہوتی ہے۔