بیجنگ ۔اس وقت ساری دنیا کورونا وائرس سے پریشان ہے اور اس وائرس کی ابتداچین کے شہر ووہان سے ہوئی ہے اور اب چین نے اس وائرس کے پھیلانا کا امریکی فو ج پر الزام لگایا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے امریکہ میں تعینات چینی سفیر کو کورونا وائرس سے متعلق الزام لگانےپرطلب کیا ہے۔چینی وزارت اطلاعات کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے ٹویٹ میں امریکی فوج پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر برائے ایشیا ڈیوڈ سٹل ویل نے امریکہ میں تعینات چینی سفیر سووئی ٹی انکائے کو طلب کر کہ چینی ترجمان کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ٹویٹ میں امریکی فوج کو چین کے صوبہ ووہان میں کورونا وائرس لانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بیان میں چینی حکومت کو عالمی وبا پھیلانے کا ذمہ دارٹھہراتے ہوئے کہا کہ الزام تراشی کا مقصد چینی حکومت پر تنقید سے توجہ ہٹانا ہے۔بیان میں چین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ امریکہ اس قسم کے بیانات برداشت نہیں کرے گا۔وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کا کانسپری تھیوری پھیلا رہا ہے جو خطرناک اور مضحکہ خیز ہے۔امریکہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 47 ہو گئی ہے جبکہ 2،000 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر دنیا کے کئی ممالک نے اپنی سرحد آمد و رفت کے لیے بند کر دی ہیں۔ ان ممالک میں ہندوستان اور پاکستان سمیت، ترکی، یوکرین، چیک ریپبلک، ڈنمارک اور پولینڈ شامل ہیں جبکہ روس نے یورپی یونین کے ساتھ فضائی پروازیں محدود کر دی ہیں۔امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد صدر ڈونلد ٹرمپ نے ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے متعلقہ اداروں کو 50 بلین ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے ہنگامی حالات کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیفورڈ ایکٹ نافذ کیا ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے نمٹنے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کے بجائے مرکزی حکومت کی ہوگی۔کانگریس کی جانب سے 1988 میں منظور کیے گئے اسٹیفورڈ قانون کے تحت مقامی حکومت اور ریاستوں کی مدد کے لیے وفاقی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس امداد کے ذریعے ریاستیں بڑے حادثات مثلاً ہری کین، زلزلوں، لینڈ سلائیڈز، سیلاب، سونامی اور آگ لگنے جیسے واقعات سے نمٹا جاتا ہے۔صدر ٹرمپ کی جانب سے ڈیپارٹمنٹ چیفس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صرف وفاقی حکومت ہی ضروری معاونت فراہم کر سکتی ہے اور ہمارے ملک میں متعارف ہونے والے پیتھوجن سے پیدا شدہ وبا کا سامنا کر سکتی ہے۔ٗ
ٹرمپ نے اپنی ہدایات میں نیشنل ایمرجنسیز ایکٹ کی کچھ شقوں کا حوالہ بھی دیا ہے جو وزیر صحت اور انسانی خدمات کے اختیار میں اضافے سے متعلق ہیں۔سٹیدورڈ ایکٹ کے تحت فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی (فیما) ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ میں اضافہ کر سکتی ہے۔چند دن قبل 36 ڈیموکریٹک سینیٹرز کی جانب سے امریکی صدر کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا تھا ملک میں دو ہزار سے زائد افراد کو متاثر کرنے اور 47 اموات کی وجہ بننے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق وسائل فراہم کیے جائیں۔
سینیٹرز کے مطابق ریاستی اور مقامی نمائندے وبائی صورتحال کے مقابلے اور امریکہ کو محفوظ رکھنے کے لیے محنت سے کوشاں ہیں، ایسے میں وفاقی وسائل ان کوششوں کو مزید توانائی فراہم کریں گے۔یہ فنڈ مختلف مقاصد مثلا ٹسٹنگ، تشخیص، علاج اور مانیٹرنگ، طبی آلات اور عارضی پناہ گاہوں کے قیام کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔وفاقی ادارے 75 فیصد اخراجات مہیا کریں گے جب کہ ریاستیں باقی 25 فیصد فراہم کریں گی۔