Wednesday, April 23, 2025
Homesliderڈھائی لاکھ کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں

ڈھائی لاکھ کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ مرکزی حکومت نے مالی سال 2021-22 کے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے لیکن 50 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر10 تا37 فیصد تک ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے ۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ فنانس بل میں مطلع کیا ہے ہے کہ ڈھائی لاکھ روپے تک کی آمدنی مکمل طور پر ٹیکس سے پاک ہوگی۔ ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پانچ فیصد ، 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 20 فیصد اور 10 لاکھ سے زائد آمدنی پر30 فیصد جو پہلے کی طرح ہی برقرار ہے ۔ 60 تا80 سال عمر کے معمر افراد کو تین لاکھ روپے تک اور80 سال سے زیادہ عمر کے عمر رسیدہ افراد کو پانچ لاکھ روپے تک انکم ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔
بڑی آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ ڈالتے ہوئے سرچارج عائد کیا گیا ہے ۔ 50 لاکھ روپے سے زیادہ اورایک کروڑ روپے تک کمانے والوں کو انکم ٹیکس پر10 فیصد سرچارج ادا کرنا ہوگا۔ سرچارج ایک کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی کے لئے 15 فیصد اور2 کروڑ روپے اور2 کروڑ روپے سے زائد آمدنی کیلئے 25 فیصد اور5 کروڑ روپے تک ہوگا۔ 5 کروڑ روپے سے زیادہ سالانہ آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس کے ساتھ 37 فیصد اضافی چارج بھی اداکرنا ہوگا۔
اگر کاشت کاروں کے پاس زراعت کے ساتھ آمدنی کا دوسرا ذریعہ ہے اور زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی پانچ ہزارروپے اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو ان کی قابل محصول آمدنی کا حساب لگانے میں زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ معمر شہریوں کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے استثنیٰ رکھا گیا ہے جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ پنشن اور بینک سے سود ہے ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومت کی توجہ ٹیکس اداکرنے والوں کی تعداد بڑھانے پر ہے ۔ گذشتہ سال ٹیکس جمع کرنے والوں کی تعداد 6.48 کروڑ ہوگئی جو اس سے قبل 3.31 کروڑ تھی۔