نئی دہلی ۔ سرکاری تیل کمپنیوں نے پٹرول پمپوں پرکریڈٹ کارڈ کی ادائیگی پر تقریباً دو سال قبل جو رعایت متعارف کروائی تھی وہ اب بند کردی جا رہی ہے ۔اس سے قبل کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے والے صارفین پٹرول پمپوں پر ایندھن خریدنے کے دوران 0.75 فیصد رعایت حاصل کرسکے تھے۔ یہ تیل کمپنیوں نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے مقصد سے متعارف کروائی جانے والی سہولت تھی ۔ اس سہولت کو ختم کرنے کے ضمن بنک کی جانب سے ایک ٹوئٹ کیا گیا ہے۔
عزیز ایس بی آئی کریڈٹ کارڈ ہولڈر ، جیسا کہ پبلک سیکٹر کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مشورے کے مطابق ، ایندھن کے لین دین پر 0.75 فیصد کیش بیک کو یکم اکتوبر 2019 سے بند کردیا جائے گا ، ملک کے سب سے بڑے بینک نے اپنے کریڈٹ کارڈ صارفین کو ایک ٹیکسٹ پیغام کے ذریعہ یہ اطلاع دی ہے۔2016 کے آخر میں نوٹ بندی کے بعد ، حکومت نے انڈین آئیل کارپوریشن (آئی او سی) ، بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) اور ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ پی سی ایل) سےکہاتھا کہ وہ ایندھن کی خریداری کے لئے کارڈ کی ادائیگی پر 0.75 فیصد کی رعایت دے ۔
آئیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈاورای وایلیٹ کے ذریعہ ایندھن کی خریداری پر 0.75 فیصد کی تخفیف کے نتیجہ میں زیادہ بوجھ کا سامنا کرنا پڑا رہا تھا جو دسمبر 2016 میں متعارف کروایا گیا تھا اور ڈھائی سال سے زیادہ عرصہ سے جاری ہے۔نقد ادائیگی پر تخفیف کے علاوہ حکومت نےاو ایم ای سیز کو بھی کارڈ کی ادائیگی کے زیادہ بوجھ کو بھی برداشت کرنے کی ہدایت دی تھی جسے مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ(ایم آر ڈی ) کہا جاتا ہے ، جو عام طور پر ریٹلیرز ادا کرتے ہیں۔
اس شعبہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ تیل کمپنیوں نے یکم اکتوبر سے تمام کریڈٹ کارڈ کی ادائیگیوں پر رعایت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم ، ڈیبٹ کارڈ اور ادائیگی کے دیگر ڈیجیٹل طریقوں پر ڈسکاؤنٹ جاری رہے گی۔2017-18 میں ، تینوں ایندھن ریٹلیرز نے ایم ڈی آر برداشت کرنے کے لئے ای-ادائیگی چھوٹ میں 1165 کروڑ روپے اور بینکوں کو مجموعی طور پر 1431 کروڑ روپے کی مد میں 266 کروڑ روپئے ادا کیے۔ یہ اعداد شمار اس کے بعد جب ڈیجیٹل لین دین کو فروخ ملا تو 2016 میں 10 فیصد سے بڑھ کر 2018 میں 25 فیصد سے زیادہ ہوگئے تھے ۔
دہلی میں فی الحال پٹرول کی قیمت 74.13 روپے ہے جبکہ ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت 67.07 روپے ہے۔حکومت نے 8 دسمبر 2016 کو پرانے 500 اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں کو ختم کرنے کے ایک ماہ بعد انشورنس پالیسیاں ، ریل ٹکٹوں اور ہائی وے ٹول چارجز کے لئے آن لائن ادائیگیوں پر تخفیف سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد ڈیجیٹل کیش کوفروغ دینا تھا ۔
دسمبر 2016 میں آن لائن خریداری ، عام انشورنس مصنوعات پر 10 فیصد اور آن لائن خریداری لائف انشورنس پر 8 فیصد رعایت کا اعلان کیا گیا تھا۔ ریلوے کے مسافروں کو حوصلہ افزائی کی گئی کہ مضافاتی ریلوے نیٹ ورکس کے لئے ماہانہ اور سیزن ای ٹکٹ پر 0.5 فیصد کی چھوٹ کے ساتھ کیش لیس ہوجائیں۔ اسی طرح جن لوگوں نے ڈیجیٹل ادائیگی کی یا پری پیڈ کارڈ استعمال کیے انھیں شاہراہوں پر ٹول پلازوں پر 10 فیصد کی چھوٹ ملی۔
اس کے علاوہ 2 ہزار روپے تک کی ادائیگیوں کے لئے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کے استعمال پر سروس ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔ دسمبر 2016 میں ایسی لین دین پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ آیا ان تمام چھوٹ کو واپس لیا گیا ہے یہ نہیں۔ دسمبر 2017 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کے لئے ڈیبٹ کارڈز ، بی ایچ آئی ایم یوپی آئی یا آدھار کے قابل ادائیگی کے نظام کے ذریعہ 2ہزار روپے تک کی لین دین پر وہ ایم ڈی آر چارجز برداشت کرے گی۔یہ بھی اعلان کیا گیا تھا کہ مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ (ایم ڈی آر) حکومت بینکوں کو اسی طرح معاوضے کے ذریعے یکم جنوری 2018 سے دو سال تک برداشت کرے گی۔