نئی دہلی: کرسمس کے موقع پر منڈی ہاؤزمیں منگل کے روز نئے منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں نے اس نعرے پر مشتمل پوسٹر لگایا ”میں کرسمس کے لئے لاٹھی چارج کر رہا ہوں“۔منڈی ہاؤزمیں شروع ہونے والا احتجاجی مارچ جنتر منتر تک جا ری رہا،اور اس میں سواراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو اور جے این یو ایس یو کے سابق رہنما عمر خالد بھی شامل تھے۔
اس مارچ کے دوران ”آزادی“ اور انقلاب“کے نعرے اور محب وطن کے گانے گونجتے رہے۔لوگ حکومت اور میڈیا کے خلاف بھی نعرے لگاتے دیکھے گئے۔مظاہرین نے چندر شیکھر آزاد،راج گرو اور بھگت سنگھ جیسے مجاہدین آزادی کی تصاویر اور بڑے بڑے ہورڈنگس کے ساتھ دیکھے گئے۔
مظاہرین میں سے ایک شخص وکرنت،نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ”سی اے اے سے مذہبی تفریق پیدا ہوگی،یہ غیر آئینی اور من مانی ہے“۔ریاست اتر پردیش میں پولیس اور حکومت بے دردی سے کام لے رہی ہے۔مظاہرہ میں شامل ایک اور شخص نے کہا ”میں خوفزدہ ہوں اور اس لئے میں یہاں ہوں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے،سواراج انڈیا کے چیف یوگیندر یادو نے کہا ”لوگوں نے 19 دسمبر کو غیر آئینی بل کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے لال قلعہ کی طرف روانہ ہوئے،کیونکہ یہ وہ دن ہے،جب اشفاق اللہ اور بسمل نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ہم ملک کی بنیاد پر حملے کے خلاف کھڑے ہیں“۔
انہوں نے کہا کہ ”میں پوری جامعہ برادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ جامعہ انگریزوں کی قائم کردہ یونیورسٹی نہیں ہے۔یہ جدو جہد آزادی کی ضمنی پیداوار ہے۔اگر کسی یونیورسٹی کو قومی کہا جا سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف جامعہ ملیہ اسلامیہ ہے۔اسی بیچ،63 سے زیادہ یوتھ تنظیموں نے وزیر آعظم کی طرف سے دی گئی وضاحت کو مسترد کرنے کے بعد حکومت کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) منسوخ کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔
انہوں نے کہا ”ہمیں یقین ہے کہ سی اے اے مسلم مخالف ہے اور اس طرح فرقہ وارانہ تفرقہ انگیز ہے۔ایک این آر سی کروڑوں ہندوستانیوں سمیت مسلمانوں اور غریبوں کو مایوس کرے گا۔ان کی شہریت کے حقوق چھین لئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ این آر سی کے پہلے قدم کے طور پر،مر کزی حکومت نے نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) لایا گیا ہے۔
این پی آر ایک عام آبادی کی گنتی کا عمل نہیں ہے۔یہ شہریوں کو مشکوک یا غیر قانونی شہری قرار دینے کی طرف پہلا قدم ہے۔