بنگلورو۔ حجاب کے تنازعہ اور ہندو مندروں میں مسلم تاجروں پر پابندی کے بعد کرناٹک حکومت اسکول کی نصابی کتابوں پرنظرثانی کرنے اور ٹیپو سلطان کے شاندار کارناموں سمیت کچھ حساس ابواب کو حذف کرنے کے لیے تیار ہے۔ریاستی حکومت کی روہت چکرتھرتھ کی سربراہی والی ٹیکسٹ بک ریوائز کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے، حکومت کے اعلیٰ ذرائع نے تصدیق کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت اسکول کی نصابی کتب میں تبدیلیاں کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
اس سے پہلے، طلباء کو یہ سکھایا گیا تھا کہ دیگر مذاہب ویدیکا (ہندو) مذہب کی خرابیوں کی وجہ سے وجود میں آئے جس کی وجہ سے ریاست میں بہت بڑا تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ کلاس 6 کے طلباء کو متنازعہ سبق پڑھایا گیا۔روہت چکرتھرتھ کمیٹی نے اب سوشل سائنس کے مضمون کی 6ویں سے 10ویں جماعت کی نصابی کتابوں میں ترمیم کی ہے۔ چکرتیرتھ کو دائیں بازو کے مفکر کے طور پر جانا جاتا ہے اور اپوزیشن کانگریس نے حکمراں بی جے پی کے ذریعہ ان کی تقررکو تعلیم کو زعفرانی کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے شمال مشرقی ہندوستان پر 600 سال تک حکمرانی کرنے والے آہوم خاندان، شمالی ہندوستان کے کئی حصوں پر حکومت کرنے والے کارکوٹا خاندان اور کشمیر کی تاریخ کے اسباق کو بھی شامل کیا ہے۔ متنازعہ بابا بڈانگیری اور دتا پیت پر بھی ایک سبق شامل کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کشمیر اور بابابودانگیری کے ساتھ ساتھ دتا پیت پر اسباق سے ریاست میں تنازعہ پیدا ہونے کا امکان ہے۔ بابا بڈانگیری اور دتا پیت کو کرناٹک میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تنازعہ کا مرکزیت مانا جاتا ہے ۔
ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ کمیٹی نے میسور کے بادشاہ ٹیپو سلطان کی تعریف کرنے والے حصوں کو ہذف کردیا ہے لیکن ان پر ایک سبق برقرار ہے کیونکہ اس کی تاریخی اہمیت ہے۔یہ کمیٹی 2017 میں حکمراں بی جے پی حکومت نے سوشل سائنس پارٹ 1 میں ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے کچھ پہلوؤں کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے بنائی تھی اور 10ویں جماعت تک اس طرح کے دیگر حساس پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا تھا۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ حکومت نے نظرثانی شدہ نصاب کو قبول کر لیا ہے اور تعلیمی سال 2022-23 کے لیے ان کتابوں کی اشاعت کے لیے منظوری دے دی ہے۔وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا کہ اس سلسلے میں رپورٹ موصول ہو گئی ہے۔ کمیٹی کی تجویز کے مطابق محکمہ نے نصابی کتب پر نظرثانی کے لیے رضامندی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔
کلاس 6 سوشل سائنس کی کتاب میں اسباق موجود تھے جن میں کہا گیا تھا کہ ویدکا دھرم میں خامیاں ہندوستان میں دوسرے مذاہب کی پیدائش کا باعث بنیں۔ یہ بھی سکھایا گیا کہ یگناس کے دوران جانوروں کو جو زراعت کے لیے استعمال کیے جاتے تھے، قربان کیے جاتے تھے اور مذہبی رسومات کے دوران اناج کو جلانے کی وجہ سے خوراک کی کمی ہوتی تھی۔ اس معاملے نے کرناٹک میں بہت بڑا تنازعہ کھڑا کیا اور الزام لگایا گیا کہ اس سبق سے ہندو مخالف جذبات کو فروغ ملتا ہے۔