نئی دہلی۔ زرعی اصلاحات کے نئے قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کے سات ماہ مکمل ہونے پرکسان تنظیموں نے آج ملک بھر میں گورنر ہاؤس کے نزدیک دھرنا مظاہرہ کیا اور گورنروں کو میمورنڈم پیش کیا۔بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے غازی پور بارڈر میں کسانوں کی تحریک کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ کسان مورچہ نے کسان مخالف تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے متعلق ایک قانون نافذ کرنے کے مطالبے پرآج تمام ریاستوں کے گورنر ہاؤس کے نزدیک دھرنا مظاہرہ کیا اور گورنروں کو میمورنڈم پیش کیا۔
ٹکیت نے کہا کہ گزشتہ دنوں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومرکو کاشتکاروں کی تنظیموں کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کے حوالے سے خط لکھا گیا تھا، لیکن ان کا جواب ابھی تک نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسان سات ماہ سے احتجاج کررہے ہیں، حکومت سن نہیں رہی ہے ۔ کسان کمزور نہیں ہیں۔ جب تک حکومت ان کا مطالبہ قبول نہیں کرتی، اس وقت تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔
دریں اثنائ، وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ٹویٹ کیا کہ میں تمام کسان یونین کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنا احتجاج ختم کریں۔ حکومت ہند قانون کے کسی بھی دفعہ پر بات چیت کرنے اور ان کے ازالے کے لئے بھی تیار ہے ۔
ٹکیت نے کہا کہ کسان تنظیمیں حکومت سے بات کرنا چاہتی ہیں تاکہ مسئلہ حل ہوسکے ۔ حکومت جیسے ہی زراعی اصلاحات کے تینوں نئے قوانین کو واپس لے گی اور فصلوں کی ایم ایس پی سے متعلق قانون بنائے گی، تو یہ تحریک ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام موجود ہے اور کسان اپنا احتجاج پرامن طریقے سے کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تحریک کب تک چلے گی، یہ انہیں بھی معلوم نہیں ہے ۔
کسان لیڈر نے مزید کہا ہے کورونا وائرس کے کورونا بحران کی وجہ سے احتجاج کے مقام پر ہجوم کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور اس لئے کسانوں کو باری باری سے احتجاج کے مقام پر بلایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان قائدین یدھویر سنگھ اور ویریندر سنگھ کی سربراہی میں ایک وفد نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرکو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے ۔