Sunday, July 6, 2025
Homeٹرینڈنگکشمیرقومی شاہراہ پر پابندی کا فیصلہ درست

کشمیرقومی شاہراہ پر پابندی کا فیصلہ درست

- Advertisement -
- Advertisement -

سری نگر۔ سری نگر ۔جموں قومی شاہراہ ان دنوں خبروں میں ہے جس پر عوامی آمد رفت پر ہفتے میں دودن کی پاپندی عاید کی گئی ہے جس پر ایک گوشے سے حمایت تو دوسرے گوشے سے مخالفت سامنے آرہی ہے ۔ دریں اثناء بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری اشوک کول نے سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر عوامی ٹریفک پر ہفتے میں دو دن کی پابندی کو درست قرار دیا ہے ۔کٹرہ ٹاون میں ایک انتخابی جلسے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اشوک کول نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کشمیر کے حالات کے پیش نظر کیا ہے اور یہ ایک درست فیصلہ ہے ۔انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی طرف سے ہائی وے پابندی کے حکم نامے کے خلاف احتجاج کو سیاسی چال بازی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا وہ کشمیر کے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں ، کبھی کہتے ہیں کہ دفعہ35 اے ہٹے گا تو ایسا ہوگا، کبھی کہتے ہیں کہ دفعہ 370 ہٹے گا تو ایسا ہوگا اور اب کہہ رہے ہیں کہ قومی شاہراہ پر پابندی سے ایسا ہوگا۔کول نے کہا حکومت نے کہا کہ یہ پابندی انتخابات ختم ہونے تک ہی ہے اس کے بعد اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لیتہ پورہ اور بانہال جیسے واقعات جب رونما ہوتے ہیں تو یہ لوگ مذمت نہیں کرتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ قومی شاہراہ پر عوامی ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے ہفتے میں دو دن پابندی عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف وادی کی جملہ سیاسی، مزاحمتی، سماجی اور تجارتی تنظیمیں بر سر احتجاج ہیں۔ ہندوستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل وید پرکاش ملک نے کہا ہے کہ سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ کو عوام کے لئے ہفتے میں دو دن بند رکھنا خیال ناقص ہے ۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے فیصلے کے خلاف قومی شاہراہ پر احتجاجی مارچ کئے ۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس موقع پرمیڈیا سے کہا کہ جس دن سے یہ تغلقی فرمان جاری ہوا ہے ہم اس دن سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ اس حکم نامے کو واپس لیا جائے ۔ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ فوج نے خود کہا ہے کہ وہ اس پابندی کو نہیں چاہتی۔ فوج کہتی ہے کہ ان کی طرف سے ہائی وے پر پابندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے قومی شاہراہ پر عوام کے لئے ہفتے میں دودن کی پابندی کے ردعمل میں کہا ہے کہ اگر حکومت ہند، جموں کشمیر کو اسرائیل اور فلسطین کے رشتے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تو اس کو فلسطین جیسے حالات کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے ۔