نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے آج انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت بنیادی حق قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر انتظامیہ کو اس مرکز کے زیرِ انتظام ریاست میں عائد پابندیوںکا ایک ہفتے کے اندر جائزہ لینے کے احکامات صادر کئے ۔جسٹس این وی رمن، جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوائی کی بنچ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کی زیادہ تر شِقوں اور آرٹیکل 35 اے کو منسوخ کئے جانے کے بعد انٹرنیٹ خدمات کی معطلی پر فوری طور پر جائزہ لینے کے احکامات صادر کئے ۔
بینچ کی جانب سے جسٹس رمن نے کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین اورکانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کی عرضیوں پر فیصلہ سناتے ہوئے جموں وکشمیر میں عائد کی گئی دیگر تمام پابندیوںکا ایک ہفتے کے اندر جائزہ لینے کے احکامات صادر کئے ۔ عدالت نے سرکاری اور مقامی بلدیاتی اداروں کی ان ویب سائٹسوں کو بحال کرنے کی ہدایت جاری کی جہاں انٹرنیٹ کے غلط استعمال کا خدشہ کم ہے ۔
عدالت نے اپنے احکامات میں دواخانوں اور تعلیمی اداروں سمیت ضروری خدمات فراہم کرنے والے تمام اداروں کی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کی ہدایت دی ۔ بینچ نے اپنے احکامات میں کہا کہ انٹرنیٹ پر غیر معینہ مدت تک پابندی عائد کرنا ٹیلی کمیونیکیشن ضابطوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے انٹرنیٹ کی دستیابی کو اظہار رائے کی آزادی کا ایک ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر طویل عرصے تک پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔
عدالت نے مرکزی کے زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ ان تمام احکامات کو منظر عام پر لائے ، جن کے تحت کریمینل پروسیجرکوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ گئی تھی، تاکہ لوگ اس کے خلاف عدالت جا سکیں۔سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کی غیر معینہ مدت تک معطلی نا قابل قبول ہے ۔ سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت بار بار احکامات جاری کرنے سے اقتدار کا غلط استعمال ہوگا ۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو پابندیوں کے تمام احکامات کو شائع کرنا چاہئے اورکم پابندیوں کے اقدامات کو اپنانے کے لئے کئے گئے تناسب کے اصولوں پر عمل کرنا چاہئے ۔عدالت نے کہا کہ پابندیوں کے احکامات کے پیچھے کے سیاسی پہلو سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس کی محدود فکرسکیورٹی اور عوام کی آزادی کے سلسلے میں ایک توازن تلاش کرنا ہے ۔
جسٹس رمن نے کہا ہم صرف یہ یقین بنانے کے لئے یہاں ہیں کہ شہریوں کو ان کے حقوق فراہم کئے جائیں ۔کشمیر میں بہت تشدد ہوا ہے ۔ ہم سکیورٹی کے مسئلہ کے ساتھ انسانی حقوق اورآزادی میں توازن پیداکرنے کی پوری کوشش کریں گے ۔ غیر معینہ مدت کے لئے انٹرنیٹ کی معطلی منظور نہیں ہے ۔یہ صرف ایک مناسب مدت کے لئے ہو سکتا ہے اور وقت وقت پر اس کا جائزہ لیا جانا چاہئے ۔عدالت نے گزشتہ27 نومبرکو متعلقہ درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔