Tuesday, April 22, 2025
Homeٹرینڈنگکشمیر میں زندگی مشکل ہوگئی،پکوان گیس ،سبزیاں اور جوتوں کی قیمتوں میں...

کشمیر میں زندگی مشکل ہوگئی،پکوان گیس ،سبزیاں اور جوتوں کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

سر ی نگر ۔نامناسب موسمی حالات کی وجہ سے وادی کشمیر  کا بیرون دنیا سے زمینی رابطہ مسلسل متاثرہورہا ہے جس کی وجہ  سے جہاں وادی میں پکوان گیس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے وہیں اشیائے خوردنی بالخصوص سبزیوں اور پولٹری اشیا کی قیمتوں میں روز افزوں ہورہے اضافے سے اہلیان وادی کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں۔کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گیس ایجنسیاں سری نگر ، جموں قومی شاہراہ بند ہونے کا بہانہ بناکر صارفین کوپکوان گیس فراہم کرنے سے انکار کررہی ہیں جس سے صارفین کو اُس وقت گیس کی قلت سے دوچار ہونا پڑرہا ہے جس وقت گیس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

موصولہ شکایات کے مطابق بعض جگہوں پر پکوان گیس کی بلیک مارکیٹنگ بھی شروع ہوئی ہے جہاں ضرورت مند صارفین کو فی کس گیس سلینڈر کے عوض ایک ہزار روپے سے بارہ سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں، تاہم سرکاری ذرائع کی مانیں تو وادی میں رسوئی گیس کی کوئی کمی نہیں ہے۔جموں شاہراہ مسلسل بند رہنے کے باعث اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث عام لوگوں کے مشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ دوچند ہورہے ہیں۔ اس دوران موسم کی بے رخی نے جہاں اہلیان وادی کو درپیش مصائب ومسائل کو دو بھر کردیا ہے وہیں لوگوں نے شکایت کی ہے کہ جوتے فروشوں نے اس کا بھر پور فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔

لوگوں کا الزام ہے کہ جوتے فروش موسمی حالات سے فائدہ اٹھاکر جوتوں کو مقررہ قیمت سے کافی زیادہ فروخت کرکے گاہکوں کو دو نوں  ہاتھوں سے لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی زور آزمائی کررہے ہیں۔ وادی کے بازاروں میں جوتوں کی قیمت کی جانچ کرنے کے تئیں انتظامیہ خواب غفلت میں ہے۔ میڈیا نمائندے نے صبح جب بازار کا دورہ کرکے سبزیوں اور پولٹری اشیا کی تازہ قیمت معلوم کی تو تمام تر سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ پایا۔

کشمیری ساگ 60 تا 70 روپے فی کلو، ٹماٹر30 تا 50 روپے فی کلو، پیاز 40 تا 50 روپے فی کلو، آلو 30 یا 40 روپے فی کلو، بینز 70 تا 80 روپے فی کلو، گوبھی 60 تا 70 روپے فی کلو، گاجر 40 تا 50 روپے فی کلو، پالک 70 تا 80 روپے فی کلو اور شلجم 40 تا 50 روپے فی کلو دستیاب تھیں جبکہ مرغ140 تا 150 روپے فی کلو، انڈے فی درجن 72 روپے اور گوشت 550 روپے فی کلو دستیاب تھا۔ سبزیوں کے ساتھ ساتھ پھل کی قیمتیں بھی آسمان پر ہیں۔ کیلے 80 تا 100 روپے فی درجن، سیب 60 تا 80 روپے فی کلو اور سنترے 80 تا 160 روپے فی درجن دستیاب تھے۔

غلام محمد نامی ایک شہری نے کہا ہے کہ سری نگر – جموں قومی شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی اشیائے خوردنی میں یکایک اضافہ ہونے لگا ہے۔ انہوں نے کہا شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، سبزیوں کی قیمیتوں میں خاص طور پر آئے روز بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے، منہ مانگی قیمت  پر سبزیاں فروخت ہورہی  ہیں۔محمد اشرف نامی ایک شہری نے کہا کہ اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ متعلقہ محکمہ خواب غفلت میں مست ہے۔ انہوں نے کہا وادی میں اشیائے خوردنی بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔

 سبزی فروشوں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، وہ منہ مانگی قیمتوں پر گاہکوں سے سبزیوں کے دام لتے ہیں۔ دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ جوتے فروش موسمی حالات سے فائدہ اٹھاکر جوتوں کو مقررہ قیمت  سے کافی زیادہ فروخت کرکے گاہکوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی زور آزمائی کررہے ہیں۔

ایک شہری نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برف باری سے دو دن قبل جو جوتا میں نے ایک سو نوے روپے میں خریدا وہی جوتا برف باری کے بعد تین سو روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا برف باری سے قبل میں نے سری نگر میں ایک دکاندار سے پلاسٹک کا ایک جوتا ایک سو نوے روپے میں خریدا، برف باری کے بعد مجھے دوسرا جوتا خریدنا پڑا جب میں دکاندار کے پاس پہنچا اسی جوتے کی قیمت تین سو روپے تھی۔