Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگکشمیر میں کالجوں کے عارضی لیکچررس پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم

کشمیر میں کالجوں کے عارضی لیکچررس پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم

- Advertisement -
- Advertisement -

سری نگر۔ وادی کشمیر کے کالجوں میں عارضی بنیادوں پر تعینات لیکچراروں کے بموجب عدالتی احکامات صادر ہونے کے باوجود بھی وہ گزشتہ پانچ مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کے باعث جہاں ایک طرف ان کا افراد خاندان فاقہ کشی کے دہانے پر ہے تو دوسری طرف سماج میں بھی انہیں توہین وتضحیک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔کنٹریکچول لیکچرروں نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو اور جموں کشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے ۔

 لیکچرروں کے ایک گروپ نے کو اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا عدالت نے ہماری تنخواہیں واگزارکرنے کے احکامات صادر کئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کے باعث ہمارا عیال فاقہ کشی کے دہانے پر ہے اور ہمیں سماج میں بھی توہین وتضحیک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ایک لیکچرر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہوں کی واگزاری کے لئے ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ حکام کی طرف سے تنخواہیں واگزار نہ کرنے کی ہدایات ہیں۔

ہم اعلیٰ تعلیم کی خدمت میں برسہا برس سے مصروف ہیں اپنی تمام تر ذہانت وصلاحیتوں کو بروئے کار لاکر طلبا کو تعلیم کے دے رہے ہیں لیکن جب ہم تنخواہوں کی واگزاری کے لئے پرنسپل صاحبان کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ حکام کی طرف سے ہدایات ہیں کہ تنخواہیں واگزار نہ کی جائیں۔ لیکچرر نے کہا کہ اس سلسلے میں جب ہم کسی تحریری حکم نامے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ تحریری حکم نامہ پیش نہیں کرتے ہیں بلکہ کہتے ہیں یہ زبانی ہدایات ہیں۔ایک اور لیکچرر نے کہا کہ زندگی کے بہترین سال اعلیٰ تعلیم کی خدمت کے لئے وقف کرنے کے بعد ہمارا روزگار معلق ہے ۔

ہم کئی برسوں سے لگاتار اعلیٰ تعلیم کی خدمت کرتے ہیں ہم سے کئی ایسے بھی ہیں جو گزشتہ بیس برسوں سے کام کررہے ہیں لیکن ہمارا روزگار مسلسل پریشان کن ہے اور ہمیں نوکریوں سے بے دخل کرنے کو کہا جاتا ہے ، ہماری برسہا برس کی خدمت کا یہی صلہ ہے کہ ہمیں اس وقت نکالا جائے جب ہم نہ گھر کے رہیں گے اور نہ گھاٹ کے ۔ جس کالج میں ہم فخر سے جاتے تھے اسی میں سر نیچے کرکے چلنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پانچ ماہ سے رکی تنخواہوں کے باعث ہمارے مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔پانچ ماہ سے تنخواہیں بند ہیں ہمارے پاس گھر کا گزارہ چلانے کے لئے کوئی دوسرا متبادل ذریعہ نہیں ہے جس کے نتیجے میں عیال فاقہ کشی کے دہانے پر ہے اور دکاندار بھی مزید ادھار دینے سے اجتناب ہی کرتے ہیں۔