سری نگر۔ جموں وکشمیر اور لداخ جوکہ اب مرکزی زیر انتظام والے علاقے بن چکے ہیں ان میں رواں ماہ کی31 تاریخ کو 106 مرکزی قوانین اورہندوستانی آئین کی9 آئینی ترامیم نافذ العمل ہوں گی۔ ان میں تعلیم کا حق، بزرگ شہریوں کے فلاح و بہبود سے متعلق ایکٹ 2001، اقلیتوں کے لئے قومی کمیشن ایکٹ، خواتین، بچوں و معذور افراد کی فلاح سے متعلق ایکٹ، پنچایتی راج سے متعلق آئین ہند کی73 ویں اور74 ویں ترامیم قابل ذکر ہیں۔
حکومت نے یہ تفصیل ایک اشتہار میں جاری کیا ہے جو سری نگر سے شائع ہونے والے بیشتر انگریزی و اردو روزناموں میں صفحہ اول پر شائع ہوا ہے ۔ یہ اشتہار اُس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت حکومت نے خصوصی اختیارات کی منسوخی سے جموں، کشمیر اور لداخ کو ملنے والے فوائد کی تشہیر کے لئے اخبارات میں اشتہارات شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔
یادرہےکہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو جموں وکشمیر کو آرٹیکل370 اوردفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔ وادی کشمیر میں تب سے لیکر اب تک ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل ہے ۔ تاہم حکومت کشمیری عوام کو اشتہاروں کے ذریعے یہ بتانے میں لگی ہے کہ انہیں 5 اگست کے فیصلوں سے بہت فائدے پہنچنے والے ہیں۔
انگریزی اور اردو روزناموں میں شائع ہونے والے اشتہار میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں اب 106 عوام دوست قوانین اور ہندوستانی آئین کی9 آئینی ترامیم نافذ العمل ہوں گی۔اس میں مزید کہا گیا ہے اس سے قبل جموں وکشمیر میں مرکزی قوانین کا نفاذ محدود تھا۔ خصوصی طریقہ کار کے بغیر جموں وکشمیر میں کسی بھی مرکزی دفعہ کا نفاذ ناممکن تھا۔ جس کے نتیجے میں جموں وکشمیر میں بہت سارے قوانین نافذ نہیں کئے جاسکتے تھے اور اس طرح مقامی باشندوں کو ان قوانین کے فوائد سے محروم ہونا پڑتا تھا۔ اب ترقی کے لئے بہت سارے قوانین مثلاً تعلیم کا حق، بزرگ شہریوں کی فلاح وبہبود سے متعلق ایکٹ 2001، اقلیتوں کے لئے قومی کمیشن ایکٹ اور خواتین، بچوں اور معذور افراد کی فلاح سے متعلق ایکٹ اب نافذ العمل ہوں گے ۔ ان تمام قوانین کے نفاذ سے آبادی کے پچھڑے طبقوں کو فوائد حاصل ہوں گے ۔
سرکاری اشتہار میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں اب انسداد رشوت ستانی کے تمام قوانین لوگو ہوں گے جس کی بدولت شفافیت اور جوابدہی کا عمل بڑھے گا اور رشوت خوری کا خاتمہ ہوگا۔اس میں کہا گیا ہے سخت قوانین کی عدم دستیابی کی وجہ سے رشوت خوری میں اضافہ ہوا جبکہ جوابدہی کا عمل سست پڑگیا تھا۔ جس کے نتیجے میں رقومات کا بڑا حصہ غریب عوام تک نہیں پہنچ سکا۔ اس طرح رقومات کا بڑا حصہ خرچ ہونے کے باوجود زمینی سطح پر کوئی ٹھوس تبدیلی نظر نہیں آئی۔
اب وسٹل بلوور ایکٹ سمیت انسداد رشوت ستانی کے تمام قوانین نافذ ہوں گے ۔ تمام مرکزی ایجنسیوں کی نگرانی میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ رشوت ستانی کا خاتمہ ہو۔ شفافیت اور جوابدہی کا عمل بڑھے گا۔ عوام کے لئے مخصوص رقومات حقیقی معنوں میں مستحقین تک پہنچ جائیں گی۔اشتہار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں اب نوجوانوں کے لئے نئی صبح طلوع ہوگی اور سب کے لئے خصوصاً غریب بچوں کے لئے معیاری تعلیم کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔
مزید کہا گیا ہے اگرچہ علاحدگی پسندوں اور سیاست دانوں کے بچے لندن، نیویارک، سنگا پور اور دنیا بھر کے دیگر بڑے شہروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں تاہم جموں کشمیر کے غریب بچوں کو معیاری تعلیم کی سہولیت سے محروم رکھا گیا ہے ۔ اب کشمیر میں نئی صبح کے طلوع ہونے کے بعد سب کے لئے یکساں مواقع دستیاب ہوں گے ۔ سب کے لئے خصوصاً غریب بچوں کے لئے معیاری تعلیم کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔ حکومت کی توجہ تعلیم، صنعتوں کے پھیلاﺅ اور سیاحتی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے پر مرکوز رہے گی۔