سری نگر۔ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پُرآشوب دور میں کشمیر کا سیاحتی شعبہ سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے اور کسی حد تک میڈیا نے بھی کشمیر کے بارے میں منفی رپورٹنگ کر کے باہری دنیا کے سامنے غلط تاثر پیش کیا۔
اپنی رہائش گاہ پر سیاحتی شعبہ سے وابستہ نامور شخصیات کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ بدقسمتی سے کشمیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈا آج بھی جاری ہے۔ حالات کی خرابی کی وجہ سے وادی کومشتبہ مقام قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کشمیر میں کبھی بھی کسی بھی سیاح کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اور یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ سیاحوں کی بے لوث مہمان نوازی کی ہے اور مشکل ادوار میں بھی لوگوں نے سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی۔ کشمیر میں جس خوش اخلاقی اور خوش اسلوبی کے ساتھ سیاحوں کی مہمان نوازی کی جاتی ہے ایسی مثال دنیا کے کسی بھی کونے میں دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ زراعت و باغبانی، ہینڈی کرافٹس اور سرکار کے بعد سیاحت ایسا چوتھا شعبہ ہے جس کے ساتھ سب سے زیادہ لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ لیکن ٹی آر پی کی بھوکھی قومی ٹی وی چینلوں نے اپنے حقیر مفادات کے لئے کشمیر کو استعمال کیا اور اس کی غلط تصویر بیرونی دنیا کے سامنے رکھی۔ بیشتر چینل کشمیر کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور کشمیریوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔ اس رجحان کی وجہ سے وادی کے عوام خصوصاً نوجوانوں میں ناراضگی اور احساس بیگانگی حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے شعبہ سیاحت سے تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ جب تک ریاست میں عوامی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آتا تب تک آپ کو کشمیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کا توڑ نے کا بیڑا خود اٹھانا ہوگا کیونکہ گورنر انتظامیہ اس معاملے میں خوب غفلت میں ہے اور ریاست کا سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔