نئی دہلی ۔ عہد وسطی میں کشمیر ی اسلامی فن تعمیر کے شاندار اور بے مثال ورثہ کو روشناس کرانے کی غرض سے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر کے اینکسی میں ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے جو 4 فروری تک جاری رہے گی۔نمائش کا مقصد کشمیر کے تکثیری نوعیت کے فن تعمیر اور فنون لطیفہ کودنیا کے سامنے لا نا ہے ۔ نمائش کے افتتاح سے قبل کشمیر میں اسلامی فن تعمیر کے موضوع پر ایک مذاکرہ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں کشمیر کی فنی روایات اور تخلیقی عمل پر ماہرین نے تفصیلی روشنی ڈالی اور اسے مختلف تہذیبوں کا ایک حسین اور بے مثال امتزاج قرار دیا۔
نمائش کا انعقاد انٹیک کشمیر چیپٹر جموں و کشمیر کے محکمہ سیاحت اور انڈیا انٹرنیشنل سنٹر(آئی آئی سی ) نے مشترکہ طور پرکیا ہے ۔ قرون وسطی کے کشمیر میں اسلامی فن تعمیر کی ابتدا کے موضوع پر مباحثہ کا آغاز کرتے ہوئے ممتاز و معروف فن تعمیر کے ماہر اور جموں و کشمیر انٹیک چیپٹر کے کنوینر ڈاکٹر سلیم بیگ نے کہا کہ قرون وسطی میں کشمیر کے اسلامی فن تعمیر کے ارتقا میں ہند ومت اوربدھ مت ادوار کے تعمیری اثرات نظر آتے ہیں۔ یہ درحقیقت ماضی کی مذہبی روایات کا تسلسل ہے ۔ مسجدوں، مزاروں، درگاہوں اوردیگر مقدس مقامات کی تعمیر میں مشترکہ تہذیبی ورثہ کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے ۔
انہوں کہا کہ سیاسی معاملات سے قطع نظر کشمیر کا جغرافیہ او ر اس کے زبانی،علمی و ادبی ورثہ پر نظر ڈالنا چاہیے ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے ساتویں صدی کے سنسکرت میں لکھے گئے صحیفہ نیلمت پران اور راج ترنگنی کا حوالہ دیا جس میں کشمیر کو ایک مقدس سرزمین تصورکیا گیا ہے اورکہا گیا کہ اس کی تخلیق حکم خداوندی سے عمل میں آئی۔ ان سنسکرت کے صحیفوں میں پیش کی گئی ان فلسفیانہ باتوںکو فارسی زبان کے مسلم مورخوں، شاعروں اورادیبوں نے بھی اپنی تخلیقات میں جگہ دے کر اس تسلسل کو جاری رکھا کہ سر زمین کشمیر ایک مقدس سر زمین ہے جسے جنت اور فردوس سے تشبیہ دی گئی ہے ۔
ڈاکٹر بیگ نے کشمیر کی تاریخ کی مرکزی خصوصیت کوا جاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سر زمین ہندو مت، بدھ مت اور اسلام کے ثقافتی اور تہذیبی روایات کے ارتباط کا ایک سنگم اور امتزاج کہلائی۔ڈاکٹر سمیر ہمدانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے فن تعمیر میں تینوں مذاہب کے اثرات اور روایات مربوط نظر آتی ہیں۔جو کشمیر میں مذہبی رواداری اور مذہبی تکثریت کا آئینہ دار ہے ۔ ڈاکٹرہمدانی بھی کشمیر انٹیک سے و ابستہ ہیں۔
تاریخ کی پروفیسر نارائن گپتا نے کہا کہ فن اور فن تعمیر انسانی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار ہے اور اس کو ہندو فن تعمیر یا راجپوت فن تعمیر یا مسلم فن تعمیر کا وغیرہ نام دے کر تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔
نمائش میں مقدس عمارتوں کے تعمیراتی نقشوں اور تصاویر کو پیش کیا گیا ہے جس سے کشمیر کے تکثیری ثقافت اور حیثیت اجاگر ہوتی ہے ۔ اس نمائش میں قرون وسطی کے کشمیر میں اسلامی فن تعمیر کے نقطہ آغاز اور اس کے ارتقا کی تاریخ بیان کی گئی ہے ۔ اور انٹیک نے ان تاریخی عمارتوں کی رونق بحال کیا ہے ۔ ان میں خانقائے مولا،، پیر دستگیر صاحب کی درگاہ، مدنی مسجد اور دیگر عمارتوں کی تصویریں اور نقشے بطور نمونہ نمائش کے لئے سجائے گئے ہیں۔