لکھنؤ: اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ہندو سماج پارٹی کے رہنما 43سالہ کملیش تیواری کے قتل میں ملوث دو افراد کے بارے میں اطلاع دینے والوں کو لاکھوں روپیوں کا انعام دیا جائے گا۔یہ اعلان اتر پردیش پولیس کے ڈجی پی نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کے بارے میں اطلاع دینے پر 2.50لاکھ روپئے اور دونوں کے بارے میں اطلاع دینے پر 5لاکھ روپئے کا نقد انعام دیا جائے گا۔اطلاع کے مطابق ان دونوں کی شناخت ہو گئی ہے اور وہ سورت کے رہنے والے ہیں،جہاں سے پہلے ہی تین افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔مگر پولیس نے ان دونوں کے نام ظاہر نہیں کئے ہیں۔
بتادیں کہ ان دونوں قاتلوں کو لکھنؤ میں سی سی ٹی وی کیمروں میں دیکھا گیا ہے،لیکن اب تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔اسی دوران لکھنؤ پولیس نے پیر کو سورت سے پکڑے گئے تین افراد کو عدالت میں پیش کیا۔ان لوگوں پر کملیش تیواری کے قتل کی سازش کرنے کا الزام ہے۔پولیس کے مطابق،مفرور دونوں ملزموں نے انہی کی مدد سے واقعے کو انجام دیا ہے۔
اس دوران تین دن کے اندر پولیس افسران کے تین مختلف بیانات آئے ہیں۔لکھنؤ کے پہلے ایس ایس پی کلا نیدھی نیتھانی نے کہا کہ یہ معاملہ باہمی دشمنی کا لگتا ہے۔اس کے بعد،ریاستی ڈی جی پی،او پی سنگھ نے کہا کہ کملیش کے 2015میں دئے گئے بیان کی وجہ سے مارا گیا ہے۔انہوں نے ان ملزموں کے کسی دہشت گردگروپ سے تعلق رکھنے سے انکار کیا تھا۔اوراب انہوں نے ملزموں کو کسی گروپ سے تعلق رکھنے کے امکان سے انکارنہیں کیا۔
واضح ہو کہ ہندو سماج پارٹی کے صدر کملیش تیواری کو جمعہ کے دن دارالحکومت لکھنؤ کے خورشید باغ علاقے میں ان کی رہائش گاہ پر دو نامعلوم افراد نے چاقو سے حملہ کرکے قتل کر دیا تھا۔قتل کے فوری بعد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کملیش تیواری کے قتل کے تار 2015 میں اس کے ذریعہ پیغمبر اسلام محمد ﷺکے خلاف دئے گئے قابل اعتراض بیان سے جڑے ہیں۔لیکن کملیش کی ماں نے بی جے پی لیڈر پر تیواری کے قتل کے الزامات عائد کرتے ہوئے کئی انکشافات کئے ہیں۔