Thursday, April 24, 2025
Homesliderکوئمبتور دھماکہ: شدید نقصان  سے تاجر پریشان

کوئمبتور دھماکہ: شدید نقصان  سے تاجر پریشان

- Advertisement -
- Advertisement -

چینائی۔ کوئمبتور میں 23 اکتوبر کو ہونے والے کار دھماکے کے بعد کاروبار میں ہلچل مچ گئی ہے جبکہ اس دھماکہ  کی وجہ سے  ایک 25 سالہ نوجوان جل کر ہلاک ہو گیا تھا اور اس کے بعد چھ ساتھیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ کوئمبتور تمل ناڈو کے مصروف ترین قصبوں میں سے ایک ہے جس میں اچھی تجارتی سرگرمیاں ہیں۔ تاہم اس دھماکہ نے یہاں  پولیس کی بھاری موجودگی اور مقامی میڈیا رپورٹرس کی بھاری تعداد  نے کاروبار کو متاثر کیا ہے۔کیرالہ اور تمل ناڈو کے دیگر حصوں کے بہت سے تاجر جو خریداری کے لیے اکثر کوئمبتور آتے تھے، اپنے دورے منسوخ کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ کوئمبتور کو 14 فروری 1998 کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد اسی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں 56 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

کپڑوں کے ایک تاجرمتھوسوامی سوامی ناتھن نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا ہم روایتی طور پر ڈریس میٹریل کے تاجر ہیں، جس میں ریڈی میڈ ملبوسات بھی شامل ہیں، جو ہم تروپور کی ملحقہ فیکٹریوں سے خریدتے ہیں۔ کیرالہ اورتمل ناڈو کے کئی تاجر میری دکان پر اکثر آتے ہیں ۔ کوئمبتور میں دوسری دکانیں بھی ہیں  تاہم 23 اکتوبر کے دھماکے اور میڈیا رپورٹس کے بعد میرے کاروبار میں واضح کمی آئی ہے۔ میں اس بات کی ضمانت دے سکتا ہوں کہ ہمارا کاروبار تقریباً 50 فیصد کم  ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کوئمبتور میں 1998 کے بعد کے سلسلہ وار بم دھماکوں جیسی ہے اور اگر اس کے خلاف مناسب مہم نہیں چلائی گئی تو یہ کوئمبتور کو ملک کے کاروباری نقشے سے ہٹانے کا باعث بنے گا۔

بڑے کاروبار کے علاوہ سنگمیشور مندر کے قریب راستے کے کنارے چھوٹے اسٹالز جہاں 23 اکتوبر کو دھماکہ ہوا تھا بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔سوکنیا دیوی جو مندر کے قریب چائے کا ایک اسٹال چلاتی ہیں، نے میڈیا کو بتایا میں ایک چائے کی اسٹال فروش ہوں اور پچھلے تیس سالوں سے اس کاروبار میں ہوں۔ روزانہ کی بنیاد پرمیں نے تقریباً 600 سے 700 روپے کمائے لیکن دھماکے سے سب کچھ نیچے آ گیا ہے اور اب مجھے روزانہ 200 روپے مشکل سے ملتے ہیں، دھماکے کے بعد یہاں عائد  ان پابندیوں سے دن کے وقت بھی سڑک پر کوئی لوگ نہیں ہوتے، میں نہیں جانتی کہ میں کیسے بچوں گی۔

کپڑوں کے ایک  اور  تاجر راشد عبداللہ نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا میں دیوالی کے دوران اچھے کاروبار کی توقع کر رہا تھا اور تہوار کے موقع پر یہ بم دھماکہ ہوا جس نے میری توقعات کو چکنا چورکردیا۔کوئمبتور کار دھماکے سے تاجروں اور راستے کے کنارے کاروباری لوگوں میں تباہی پھیل گئی، پولیس اور ضلع انتظامیہ کو لوگوں کو سڑکوں پر لانے اور کوئمبتور کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ایک بڑی بیداری مہم چلانی ہوگی۔