Sunday, June 8, 2025
Homesliderکورونا اور تبلیغی جماعت ، خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر...

کورونا اور تبلیغی جماعت ، خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر سپریم کورٹ کی تشویش

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے ریگولیٹری میکانزم کے فقدان میں ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلزکے ذریعے فرضی خبروں کی اشاعت اور نشر یات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ تبلیغی جماعت معاملے میں میڈیا کے ایک طبقے نے خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دیاتھا جس سے ملک کی ساکھ متاثر ہوتی ہے ۔چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت میں ایک ڈویژن بینچ نے کہا کہ بغیر کسی جوابدہی کے ویب پورٹل پر مواد پیش کیا جارہا ہے ۔ وہ اپنی مرضی سے کچھ بھی نشرکررہے ہیں۔ اس ملک میں ہرچیزکو فرقہ وارانہ زاویے سے دکھایا جاتاہے ۔

بنچ نظام الدین مرکزکے تبلیغی جماعت واقعہ کے دوران فرضی اور اور بدنیتی پر مبنی خبروں کے خلاف علماءہند اور پیس پارٹی کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔بنچ نے کہا کہ یہ ویب پورٹل اداروں کے خلاف بہت برا لکھتے ہیں۔ عام آدمی کی بات تو چھوڑ دیجائے ، ججوں کو بھی یہ نہیں بخشتے ۔جسٹس رمن نے کہا کہ ایسے نام نہاد میڈیا ادارے وی آئی پیزکی آواز سنتے ہیں۔عدالت نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کیا اس سے نمٹنے کا کوئی طریقہ کارہے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے ایک نظام ہے لیکن ویب پورٹل کے لیے کچھ نہیں ہے اور حکومت کو اس کا حل تلاش کرنا ہوگا۔

 حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس میڈیا کے تقریباً حصوں پر پابندی لگانے کے لئے قانون موجود ہے ۔گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے اشتعال انگیز ٹی وی پررگراموں پر روک نہ لگانے کے تعلق سے مرکزکی جم کر سرزنش کی تھی۔ یاد رہے کہ کورونا کے ابتدائی دور میں اس وائرس کے پھلنے میں تبلیغی جماعت اور اس کے کارنوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور میڈیا نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔