حیدرآباد۔ حالیہ دنوں تک ہندوستانی مارکیٹ میں چین سے کپڑا ،کھلونے پتنگیں اور یہاں تک کہ ہولی کے رنگوں کا استعمال کیا جاتا تھا تھا لیکن چین میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد اب وہ ملک ہندوستان کی طرف توجہ مرکوز کر چکا ہے اور خاص کر کرونا وائرس کی دوا اور علاج کے لئے اس کی توجہ حیدرآباد کی سمت مبذل ہوچکی ہے۔چین کی نظریں اس وقت تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کی فارما ما ما رکیٹ کی طرف ہے تاکہ وہ یہاں سے کرونا وائرس کے علاج کے لیے ادویات حاصل
کرسکا ۔ فی الحال کرونا وائرس کے مرض کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن جو افراد تیز بخار ،کھانسی اور سردی سے متاثر ہے انہیں روایتی ادویات سے ہی علاج کیا جا رہا ہے ان حالات میں حیدرآباد میں موجود فارما مارکیٹ چین کے لیے ایک نعمت ثابت ہورہی۔اس وقت دنیا بھر میں ایک لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہیں جب کہ جن افراد کا ٹسٹ کرونا وائرس میں مثبت نہیں پایا گیا وہ بھی کھانسی سردی زکام جو کہ عام طرز کا فلو ہے اس سے متاثر ہیں جن کے علاج کے لیے لیے روایتی ادویات کافی مقدار میں درکار ہیں۔
چونکہ حیدرآباد میں فارما کی کافی بڑی مارکیٹ ہے لہذا چین نے ہندوستان سے سے درخواست کی ہے کہ وہ وہ مختلف طرز کے وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کے علاج کے لئے جو ادویات بنائی جاتی ہیں وہ چین کو فراہم کرے۔مصدقہ ذرائع کے بموجب چین کی درخواست کے بعد حیدرآباد میں موجود فارما مارکیٹ کی چند بڑی کمپنیوں نے ڈرگس کنٹرول ایڈمنسٹریشن سے ناصرف رابطہ کیا ہے بلکہ چین کو ادویات فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے اورادوایات روانہ کرنے کی اجازت دینے کی بھی درخواست کی ہے جسے قبول کرلیا گیا ہے لہذا حیدرآباد سے اب پڑوسی ملک کو ادویات فراہم کرنے کا عمل شروع کیا جارہا ہے ۔بحران کی صورتحال میں اب حیدرآباد چین کو کرونا وائرس سے آزادی فراہم کرنے میں اپنی امداد شروع کردی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ حیدرآباد چین کو کورونا وائرس سے آزادی دلوانے میں اپنا رول ادا کرے گا۔