بیجنگ ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں چین میں زندگی کو خطرہ ہے تو وہیں صحت مند افراد کےلئے بھی حالات کچھ بہتر نہیں ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے چین کے کاروبار کو کافی نقصان ہورہا ہے جس کی وجہ سے اشیاکی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ۔کورونا وائرس پھیلنے کے بعد چین میں مہنگائی گذشتہ آٹھ برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سرکاری ڈیٹا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نئے چینی سال کے آغاز پر اشیا کی طلب میں اضافے کی وجہ سے جتنی مہنگائی کا اندازہ لگایا گیا تھا اس سے کئی گنا زیادہ ہوئی اور یہ پچھلے آٹھ برس سے زیادہ کے عرصے میں بلند ترین شرح پر ہے۔
چین میں حکومت کورونا وائرس پھیلنے کے بعد کاروبار، سفری سہولیات اور اشیا کی سربراہی متاثر ہونے کی وجہ سے سست روی کا شکار ہونے والی معیشت کو بحال رکھنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔ گذشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 5.4فیصد پر پہنچی جو دسمبر میں 4.5 فیصد تھی اور سبزیوں و گوشت کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
چینی حکام نے کورونا وائرس سے بڑھتی ہوئی اموات کے پیش نظر اتوار کو کاروباری حکام سے کہا تھا کہ وہ اپنے ملازمین کی چھٹیوں میں 10 دن کی توسیع کر دیں۔چین میں نئے قمری سال کی چھٹیاں ویسے تو جنوری کے آخر میں ختم ہوجاتی ہیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ان میں توسیع کر دی گئی۔دوسری جانب چین میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پیر کو مزید 93 افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے اس طرح مرنے والوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 40 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔