Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگکورونا وائرس کے خلاف ڈاکٹرمحبوب خان کے خاندان کی خدمات ، ساری...

کورونا وائرس کے خلاف ڈاکٹرمحبوب خان کے خاندان کی خدمات ، ساری دنیا ستائش کرنے پر مجبور، ہندوستانی میڈیا کے منہ پر طمانچہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ کورونا وائرس سے پورا خاندان متاثر ہونے کی خبریں تو میڈیا کی زینت بن چکی ہیں لیکن ایسی خبر پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج میں پورا ڈاکٹر خاندان 24 گھنٹے اپنی خدمات فراہم کررہا ہے اور اس ڈاکٹر خاندان کو سوشل میڈیا پر ساری دنیا سے سلام پیش کرنے کےعلاوہ ان کے لئے نیک تمناؤوں کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔تلنگانہ میں ایک ڈاکٹر خاندان کورونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں24 گھنٹے مصروف ہے اور اس خاندان کا تعلق نوابوں کے شہر سے تعلق ہے ۔ڈاکٹر محبوب خان  کے خاندان کی  اس وقت ساری دنیا ستائش کررہی ہے ۔

ڈاکٹرز کا یہ خاندان حیدرآباد سے تعلق رکھتا  ہے  اور ڈاکٹر محبوب خان  1998سے ڈاکٹر کے مقدس پیشہ سے وابستہ ہیں اورپیشہ طب کا 22سالہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔وہ حیدرآباد کے چیسٹ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ہیں۔دوسری جانب ان کی اہلیہ ڈاکٹر سہانہ خان 15برس سے ڈاکٹر ہیں اور وہ ڈرماٹولوجسٹ ہیں۔ڈاکٹر سہانہ خان گاندھی اسپتال میں ڈاکٹر ہیں۔ان کی بیٹی رشیخا خان نے حال ہی میں ایم بی بی ایس کی تکمیل کی ہے اور فیور اسپتال میں سرجن کے طورپر خدمات انجام دے رہی ہیں۔یہ تینوں ریاست میں کورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں تلنگانہ میں کافی آگے ہیں۔اس خاندان کے تعلق سے تلنگانہ کے وزیربلدی نظم ونسق و شہری ترقی کے تارک راما راو کو جب علم ہوا تو انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہاکہ آج صرف ایک ہی نہیں بلکہ تین شہری ہیروز ہمارے پاس ہیں جن کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔اپنی سلامتی کی پرواہ کئے بغیر ڈاکٹر محبوب خان،ان کی اہلیہ اور ان کی بیٹی نے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی لڑنے کے لئے خود کو وقف کردیا ہے۔حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے ان تین اہم دواخانوں میں آوٹ پیشنٹ وارڈس بند کردیئے گئے ہیں،ان تینوں نے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی شروع کردی ہے۔

ڈاکٹر محبوب خان نے کہا کہ ان کے خاندان کو ڈرنہیں لگتا بلکہ ان کے خاندان کو فخر ہے،ان کے ارکان خاندان اس کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب طب کے شعبہ سے ہم منسلک ہوتے ہیں تو ہم کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طورپر تیار ہوجاتے ہیں۔ہنگامی صورتحال سے کچھ خطرہ بھی ہوتا ہے میں مانتا ہوں تاہم اگر ڈاکٹرس اب کام نہیں کریں گے تو کون کام کرے گا؟ہم بھی انسان ہیں ہم جب تحفظ کے آلات پہن لیتے ہیں تو ہم ایک سپاہی بن جاتے ہیں۔ہم زیادہ سے زیادہ مریض کی صحت کے بارے میں توجہ مرکوز کرتے ہیں خود کے بارے میں نہیں۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ کسی بھی لمحہ ہمیں کیا ہوسکتا ہے۔ہم ایک عظیم کاز سے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے خود کے روزانہ کی مصروفیات کے بارے میں کہا کہ ان کے خاندان کے تین افراد روزانہ صبح9بجے  اپنی خدمات انجام دینے کےلئے گھر سے نکل پڑتے ہیں۔ہفتہ میں ایک مرتبہ ان کی دختر کی نائیٹ ڈیوٹی ہوتی ہے۔

قومی میڈیا نظام الدین میں تبلیغی مرکز کونشانہ بناتے ہوئے مسلمانوں کو بدنام کرنے میں اپنی ساری توانائیاں صرف کررہا ہے تو دوسری جانب  حیدرآباد کے اس مسلم خاندان نے بتادیا کہ  اصل حب الوطنی اور اپنے فرائض کی انجام دہی کےلئے  جان کی پرواہ نہ کرنا کسی کہتے ہیں ۔