کولکاتا: کورونا وائرس کے بحران کے دوران جہاں ایک طبقے کی جانب سے مسلمانوں کی نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں مسلم طبقہ لگاتار بلاتفریق لوگوں کی خدمت انجام دے رہا ہے۔ کولکاتا کے مٹیا برج میں غوثیہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کو قرنطینہ سنٹر بنانے کی پیش کش کی ہے۔
اس سے قبل پونے، مہاراشٹر میں اعظم کیمپس میں واقع مسجد اور دارالعلوم دیوبند نے بھی دارالقرآن کو قرنطینہ سنٹر بنانے کی پیش کش کی تھی۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں مغربی بنگال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔جامع مسجد غوثیہ کے امام مولانا قاری محمد مسلم راجو نے کہا کہ مسجد انتظامیہ اور مقامی لوگوں کے مشورے کے بعد ہم لوگوں نے مسجد کے ایک حصے کو قرنطینہ سنٹر بنانے کی پیش کش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کے گھرکو انسانوں کی جانوں کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جائے گا تو اس سے بڑھ کر خوشی کیا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مقامی عوام نے بھی اس کی رضامندی ظاہر کی ہے اور اب کلکتہ کارپوریشن کے ہاتھ میں ہے وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔ واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد بند ہیں صرف چند افراد مسجد میں آذان اور نماز کا اہتمام کررہے ہیں۔اس وقت چونکہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور کئی دواخانوں کو عارضی طور پر بند کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹر و پولیس بھی اس بیماری کے زد میں آ رہے ہیں اور کورونا وبا میں اضافے کی وجہ سے اگلے چند دنوں میں مزید قرنطینہ مراکز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں میں مسجد انتظامیہ نے مسجد کی پیش کش کر کے قابل تعریف کارنامہ انجام دیا ہے۔