سری نگر۔ کٹھوعہ عصمت ریزی و قتل مقدمہ کی متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال کے ذاتی وکیل مبین فاروقی نے کہا ہے کہ وہ مقدمہ کے تین کلیدی مجرموں کی سزائے موت اور دیگر تین کی سزاؤں میں مزید اضافے کے لئے نیز مقدمہ کے ایک ملزم کو بری قرار دینے کے خلاف پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے کٹھوعہ عصمت ریزی و قتل مقدمہ کے منصوبہ ساز وسابق سرکاری عہدیدار سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین بشمول ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو فی کس پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ جج نے سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوتراکو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناءپر بری کردیا۔
مبین فاروقی نے کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کی سزاؤں کو مزید سخت کروانے کے لئے وہ متاثرہ بچی کے والد کی اپیل لیکر پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ کی طرف رجوع کریں گے ۔ یہ اپیل سپریم کورٹ کی ہدایات کے عین مطابق دائر کی جائے گی۔
ہم مقدمہ کے تین کلیدی مجرموں سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کی تاحیات عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کروانے ، تین دیگر ملزموں ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کی پانچ برسوں کی سزا میں مزید اضافہ کروانے اور بری شدہ ملزم وشال جنگوترا کو بری قرار دینے کے خلاف پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ کا دورازہ کھٹکھٹائیں گے اور استغاثہ بھی ان معاملات پر اعلیٰ عدالتوں کی طرف رجوع کرے گا۔
مبین فاروقی نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے متاثرہ بچی کے والدین و دیگر احباب اقارب مطمئن بھی ہیں اور خوش بھی ہیں۔میں نے ملزمان کو مجرم قرار دیے جانے کے فوراً بعد متاثرہ بچی کے والدین اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ بات چیت کی۔ وہ عدالتی فیصلے پر مطمئن بھی تھے اور خوش بھی تھے کیونکہ انہیں کچھ لوگ بتارہے تھے کہ اس مقدمہ میں کسی کو سزا نہیں ملے گی اور انہیں بری کیا جائے گا۔ مبین فاروقی نے اس عدالتی فیصلے کو انصاف کی جیت قراردیتے ہوئے کہاہماری جیت انصاف کی جیت ہے یہ ان لوگوں کی ہار ہے جنہوں نے اس معاملے پر سیاست کرنے کی کوشش کی، امید ہے کہ اس فیصلے سے آئے دن سامنے آنے والے بچیوں کے ساتھ زیادتیوں کے واقعات پر روک لگے گی۔ استغاثہ میں سے مجھے سب سے زیادہ بھروسہ تھا کہ ہماری محنت رنگ لائے گی اور ملزمان کو سزا ملے گی۔ استغاثہ میں سے مجھے سب سے زیادہ بھروسہ تھا کہ ملزموں کو سزا ملے گی، مجھے پورا بھروسہ تھا کہ ہماری محنت ضائع نہیں ہوگی، ہمیں اللہ پر بھروسہ تھا کہ بچی کو انصاف ملے گا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ نے صوبہ جموں کے ہندو اکثریتی ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاﺅں میں 2018ءجنوری میں پیش آئے آٹھ سالہ بکروال لڑکی کی وحشیانہ عصمت دری و قتل مقدمہ کے آٹھ میں سے چھ ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین کو فی کس پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ اولذکر پر فی کس ایک لاکھ روپے جبکہ آخرالذکر پر فی کس پچاس پچاس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ جج نے ساتویں ملزم وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناءپر بری کردیا۔ آٹھواں ملزم جو کہ نابالغ ہے اور جس نے کمسن بچی پر سب سے زیادہ ظلم ڈھایا تھا اس کے خلاف ٹرائل عنقریب جوینائل کورٹ میں شروع ہوسکتی ہے ۔