حیدرآباد۔ شہر میں متعدد کالونیوں کے مختلف ٹرانسفر اسٹیشنوں کے قریب سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر جمع ہونے کی ایک نئی شروعات ہوئی ہے جس سے عوام پریشان ہے کیونکہ انہیں یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ آخر کچرے کی نکاسی کیوں نہیں ہورہی ہے ۔ جواہر نگر میں ٹرانسفر اسٹیشنوں کے قریب ڈمپ یارڈ بن چکے ہیں جس کے نتیجے میں کرشنا کانت پارک ٹرانسفر اسٹیشن کے قریب سڑک پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں یہ تو صرف یہاں ایک مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے جبکہ اس وقت شہر کے بیشتر علاقوں کا یہ ہی حال ہے ۔
مقامی رہائشیوں کے علاوہ پارک میں آنے والے عوام جو پارک میں کچھ اچھا وقت گزارنے آتے ہیں ان کو ناقابل برداشت بدبو برداشت کرنا پڑ رہی ہے اور غیر صحتمند حالات کے درمیان چلنا پڑ رہا ہے ۔ مقامی خاتون انورادھا نے ، کچرے کے ڈھیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے توقع نہیں کی تھی کہ ہمارا نیا سال اس طرح شروع ہوگا۔ صبح سے ہی بہت سارا کوڑا کرکٹ یہاں پھینک دیا جارہا ہے ۔
گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی حدود میں 17 ٹرانسفر اسٹیشن ہیں اور مختلف اسٹیشنوں پر اسی طرح کے مناظر دیکھنے میں آئے ہیں۔ کچھ اسٹیشنوں میں ہولڈنگ گنجائش پوری طرح سے بھر چکی ہے ۔ سوئچ آٹوز نے کچرا اسٹیشنوں کے قریب سڑکوں پر پھینک دیا ہے ۔
ہر روز شہر میں لگ بھگ 6000 میٹرک ٹن ٹھوس کچرا پیدا ہوتا ہے اور میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ تقریبا 175 ٹرک کوڑے کو منتقلی اسٹیشنوں سے جواہر نگر میں ڈمپ یارڈ منتقل کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔
جی ایچ ایم سی کے ایک سینئر عہدیدار نےکہا کہ زیادہ تر ٹرکوں کو کرایہ کی بنیاد پر چلایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ معاہدہ جمعرات کو ختم ہوگیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس کو ان ٹرکوں کو اپنے معاہدے میں توسیع کرکے استعمال کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنا تھا یا سارا کام رامکی اینویرو انجینئرز لمیٹڈ (ریل) کے سپرد کرنا تھا لیکن اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔
ریل نے بتایا تھا کہ یہ گاڑیاں پہلی بار ملک میں متعارف کروائی جارہی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب اس طرح کی اسمارٹ گاڑیاں بشمول 20 مکعب میٹر صلاحیت والے پورٹ ایبل سیلف کمپیکٹر (پی ایس سی) اور 24 مکعب میٹر صلاحیت والے ہرمیٹیکی سیل ویسٹ کنٹینر ، کو ہندوستان میں محفوظ کچرے کی فراہمی کے لئے استعمال کیا جانا ہے لیکن اس میں تاخیر نے عوام کو پریشان کردیا ہے۔